آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بھی تقویٰ سے رہو۔محبت میں محبوبِ حقیقی کے نام پر خرچ کرنا زکوٰۃ ہے ان دو باتوں سے ثابت ہوگیا کہ دین محبت ہی محبت ہے، یہ بات سب کو بتادو کہ اسلام کے ہر حکم میں محبت ہے۔ اچھا جس سے محبت ہوتی ہے آدمی اس پر اپنا مال بھی خرچ کرتا ہے۔ جب مجنوں لیلیٰ کی طرف جاتا تھا تو لیلیٰ کی گلی کے غریبوں پر پیسہ خرچ کرتا تھا۔ مدینے شریف میں ایک صاحب وہاں کی کالی عورتوں سے انڈے خریدتے تھے تا کہ ان غریبوں کو کچھ پیسہ مل جائے ۔ ایک دن ایک انڈا گندا نکل آیا تو انہوں نے خریدنا چھوڑ دیا ، رات کو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا، آپ نے فرمایا کہ میرے شہرمدینے میں جو کالی عورتیں آتی ہیں وہ بہت دور سے آتی ہیں اور بہت غریب ہیں، تم ان سے انڈے خرید لیا کرو، پھر تو انہوں نے بے ضرورت انڈے خرید کر دوسروں میں تقسیم کیے۔ تو محبت کا ایک حق یہ بھی ہے کہ محبوب پر مال خرچ کیا جائے، لیکن تم اﷲ تک نہیں جاسکتے کہ ان کو جاکر رین دوکیوں کہ اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے مستغنی ہیں لہٰذا اﷲ کے بندوں پر مال خرچ کرو، سمجھ لو کہ میں نے اﷲ ہی پر خرچ کر دیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ایک چرواہا بکری چراتا تھا، اس نے کہا کہ یا اﷲ! اگر آپ مجھ کو مل جاتے تو میں آپ کے ہاتھ پیر دباتا، جہاں آپ بیٹھتے وہاں جھاڑو لگاتا، صفائی کرتا، آپ کے بالوں سے جوئیں نکالتا اور آٹے میں دودھ اور گھی ڈال کر روغنی روٹی پکا کر کھلاتا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اسے ڈانٹا کہ اﷲ کا پیٹ نہیں ہے کہ وہ روغنی روٹی کھائے گا، اﷲ کے بال نہیں ہیں کہ اس میں جوئیں پڑگئی ہوں اور اﷲ کے ہاتھ پاؤں نہیں ہیں، اﷲ ان چیزوں سے پاک ہے۔ وہ حضرت موسیٰ کی ڈانٹ سے گھبرا کر بھاگ گیا۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے موسیٰ! نادان لوگوں کا ادب اور ہے، پڑھے لکھوں کا ادب اور ہے، اس کو بلا لاؤ، مجھے اس کی بھولی بھولی باتیں اچھی لگ رہی تھیں۔ اس ادا کو اور اﷲ کی طرف سے وحی کو میں نے اردو شعر میں ترجمہ کر دیا ؎ اپنے دیوانے کی باتیں موسیا ڈھونڈتی ہے بارگاہِ کبریا میرے دل میں اﷲ تعالیٰ نے یہ بات ڈالی کہ اگر اختر اُس وقت زندہ ہوتا تو اس چرواہے سے یہ کہتا کہ تو اﷲ کو تو