آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ایک شخص نعمت دینے والے میں مشغول ہے اور ایک شخص ایک نعمت کھارہا ہے،بتاؤ کس کا درجہ زیادہ ہے؟ لیکن نعمت کا استعمال اس لیے ہے تاکہ نعمت دینے والے کا ذکر کرو تو وہ بھی ذکر میں شامل ہوجائے، روٹی بھی اگر ہم اس نیت سے کھائیں کہ ذکر کی طاقت پیدا ہو تو ہماری روٹی بھی ذکرِ الٰہی میں شامل ہے۔ ۱۶؍جمادی الثانی ۱۴۱۹ھ مطابق ۹؍ اکتوبر ۱۹۹۸ء ،بروز جمعۃ المبارک مجلس بعد نمازِ فجر، مسجد حمزہ، لینیشیاآیت حَسْبِیَ اللہْ… الخ کا عاشقانہ ترجمہ و تشریح ارشاد فرمایا کہ حَسْبِیَ اللہْ کا ترجمہ ہے کہ صرف اﷲ ہی مجھے کافی ہے۔ حَسْبِیَ اللہْ اصل میں تھا اَللہُ حَسْبِیْ کیوں کہ مبتدا مقدم ہوتا ہے، لیکن اﷲ تعالیٰ نے اس آیتِ مبارکہ میں خبر کو مقدم فرمایا۔ کیوں؟تَقْدِیْمُ مَاحَقُّہُ التَّاخِیْرُ یُفِیْدُ الْحَصْرَجس کاحق تاخیر کا تھا اُس کو مقدم کرنے سے معنیٰ حصر کے پیدا ہوجاتے ہیں، لہٰذا حَسْبِیَ اللہْ کا ترجمہ ہوگا کہ صرف اﷲ مجھے کافی ہے۔ اگر کوئی صرف نہ لگائے تو ترجمہ غلط ہوجائے گا، لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ کا لغوی ترجمہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، لیکن اس کا عاشقانہ ترجمہ کرتا ہوں کہ ان کے سوا ہمارا کون ہے؟ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُیہاں بھی عَلَیْہِکو مقدم فرما کر تَقْدِیْمُ مَاحَقُّہُ التَّاخِیْرُہے جس سے حصر کےمعنیٰ پیدا ہوگئے کہ میں نے صرف اﷲ پر بھروسہ کیا۔ اور اﷲ میاں یہ کیوں سکھارہے ہیں کہ مجھ پر بھروسہ کرو؟ آگے اس کی وجہ بیان فرما رہے ہیںوَہُوَ رَبُّ الۡعَرۡشِ الۡعَظِیۡمِ؎ تاکہ کافروں کو پتا چل جائے کہ مسلمانوں کا اﷲ پر بھروسہ بے سبب نہیں ہے ؎ ہماری آہ و فغاں یوں ہی بے سبب تو نہیں ہمارے زخم سیاق و سباق رکھتے ہیں اﷲ تعالیٰ سکھارہے ہیں کہ اس کی وجہ بیان کرو، تاکہ دنیائے کفر کو معلوم ہوجائے کہ مسلمان اﷲ پر کیوں بھروسہ کرتے ہیں؟ وَ ہُوَ رَبُّ الۡعَرۡشِ الۡعَظِیۡمِ کہو کہ چوں کہ اﷲ تعالیٰ عرشِ عظیم کا رب ہے، جتنے فیصلے ہوتے ہیں بیماری، تندرستی، امیری، غریبی، ذلت، عزت، موت و حیات جو کچھ بھی زمین پر فیصلے آتے ہیں ------------------------------