آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
رجال اللہ کی صحبت سے کتاب اللہ پر عمل کی توفیق ملتی ہے میں جب مڈل میں پڑھتا تھا تو قصبہ میں جتنے ہل جوتنے والے دیہاتی تھے وہ اکثر کانوں میں انگلی رکھ کر یہ شعر پڑھتے تھے ؎ اﷲ اﷲ کیا مزہ مرشد کے میخانے میں ہے دونوں عالم کا مزہ بس ایک پیمانے میں ہے تو پہلے ہم سوچتے تھے کہ یہ ایسے ہی گانے والے ہیں لیکن اب واقعی یقین آگیا کہ شیخ بہت بڑی نعمت ہے، ورنہ آدمی کو محض کتابیں پڑھ کر راستہ نہیں ملتا، صراطِ مستقیم کتابوں سے نہیں ہے، اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ سے ہے، یہ مبدل منہ کا بدل الکل ہے، اب سوال ہوتا ہے کہ جب الصراط المستقیم مبدل منہ ہے اور اﷲ والوں کا راستہ مُنْعَمْ عَلَیْھِمْ ہے تو پھر کتاب کی کیا ضرورت ہے؟ اﷲ والوں کے ساتھ جڑ کر سب اﷲ والے ہوجائیں، اس کا جواب کیا ہے، بتاؤ؟ کتاب اﷲ جو ہے یہ ہمارے لیے عمل کا راستہ ہے اور اہل اﷲ ہمیں کتاب پر عمل کرنے کے لیے پیٹرول دیتے ہیں، کتاب اﷲ روشنی ہے پیٹرول نہیں ہے، کتاب اﷲ پر عمل کرنے کے لیے اہل اﷲ کی ضرورت ہے تا کہ قوتِ عمل، ہمتِ عمل اور توفیقِ عمل نصیب ہوجائے، اﷲ کی محبت نصیب ہوجائے، محبت بھرا دل نصیب ہوجائے، ان کا دردِ دل، ان کی خشیت اور ان کی محبت ان کے پاس بیٹھنے والوں میں منتقل ہوجاتی ہے۔ تو کتاب اﷲ سے ہمیں صراطِ مستقیم اور مُنْعَمْ عَلَیْھِمْ کا پتا چلا اور تمام احکامِ شریعت کا علم ہوا اور اس کی تفسیر سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے احادیث میں فرما دی کہ کتابوں کا وجود بھی ضروری ہے، کتاب اﷲ بھی ضروری ہے اور رجال اﷲ بھی ضروری ہیں۔ رجال اﷲ سے ہم کو کتاب اﷲ پر عمل کی توفیق نصیب ہوگی۔ جن مولویوں نے شیخ نہیں پکڑا آپ ان کے عمل کو قریب سے دیکھیے، منبر پر نہ دیکھیے کہ دھواں دار تقریر کررہا ہے، آپ ان کی نجی زندگی کو دیکھیں گے تو بہت سی باتوں میں عمل سے محروم پائیں گے، کبھی کالا چشمہ پہن کے بدنظری کریں گے تاکہ کسی کو پتا نہیں چلے کہ کدھر دیکھتا ہے، بظاہر منہ اِدھر ہے اور دیکھ اُدھر رہا ہے، علم پر عمل اہل اﷲ کی صحبت کے بغیر بہت مشکل ہے۔ جن لوگوں کا مجھ سے تعلق نہیں تھا وہ اب تعلق کے بعد مالک کی مہربانی سے بتائیں کہ فرق محسوس ہورہا ہے یانہیں؟ میرا بھی یہی حال ہے کہ اگر ہم بزرگوں کو نہ پکڑتے تو جانتے ہی نہیں کہ دین کیا ہے؟