آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اے قوم بہ حج رفتہ کجائید کجائید معشوق ہمیں جاست بیائید بیائید اے حاجیو! کہاں جارہے ہو؟ فرض حج کے لیے ضرور جاؤ، مگر نفل حج کا زمانہ کسی اللہ والے کے پاس لگاؤ۔ ارے ظالمو اِدھر آؤ! اللہ تم کو ہم سے ملے گا، اللہ والوں سے ملے گا۔ تقویٰ فرضِ عین ہے، ہاں جب فرضِ عین حاصل ہوجائے، اللہ کے ولی ہوجاؤ اور اللہ سے محبت پیدا ہوجائے پھر اللہ کے گھر جاؤگے تو کچھ اور مزہ پاؤگے۔ جب تک گھر والے سے محبت نہ ہو گھر کا کیا مزہ ہے! اور خاص کر وہ ظالم جو گھر کے اندر بھی نا فرمانی کرتا ہے، کعبہ کے اندر عورتوں کو دیکھ رہا ہے۔ ایک حاجی نے کہا کہ مولانا صاحب! انڈونیشیا کی جو حجن آئی ہیں بڑی کم عمر ہیں، ان کا کلر بھی وائٹ ہے اور سفید برقعہ میں تو بالکل کبوتری معلوم ہورہی ہیں کبوتری، اور ان کے چہروں پر بڑا نور معلوم ہو رہا ہے۔ میں نے کہا کہ اوبےوقوف! تو کعبہ کا نور دیکھنے آیا ہے یا ان لڑکیوں کا نور دیکھنے آیا ہے؟ اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں فرمایا کہ نظر کی حفاظت کرو اور تم اللہ کے گھر میں نظر کو خراب کررہے ہو، اس لیے میں کہتا ہوں کہ جن کو نظر بازی کی بیماری ہو وہ مطاف کے قریب نہ بیٹھیں، ذرا دور بیٹھو تاکہ دھندلا نظر آئے، حسن زیادہ صاف نظر نہ آئے۔ بتاؤ مطاف کے نزدیک بیٹھنا کعبہ کی زیارت کے لیے زیادہ سے زیادہ مستحب ہے، لیکن حرام سے بچنا فرض ہے، اس لیے جس کو نظر کی بیماری ہو یا جس کے مزاج میں حسن پرستی ہو، رومانٹک مزاج ہو وہ مطاف سے ذرا دور بیٹھے تاکہ اللہ ہی اللہ نظر آئے، کعبہ نظر آئے، کعبے والا نظر آئے اور مطاف کی لڑکیاں نظر نہ آئیں، لیکن اگر کوئی بزرگ بیٹھا ہو اللہ کی یاد میں مست، تو اللہ تعالیٰ کے کسی دیوانے کو بدمست مت سمجھو کہ یہ بھی دیکھتا ہو گا۔ اللہ کے عاشقوں سے بدگمانی نہ کرو۔ جن کے دل اللہ کی تجلّی سے متجلّی ہیں وہ بھلا ان مردہ چراغوں سے مرعوب ہوں گے؟اہلِ محبت مرتد اور گمراہ نہیں ہوسکتے میں عرض کررہا تھا کہ فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍسے معلوم ہوا کہ دنیا بھر کے عاشقانِ خدا ایک قوم ہیں اور اس آیت سے یہ بھی پتا چلا کہ جتنے لوگ مرتد اور گمراہ اور اللہ سے بے وفا ہوتے ہیں یہ عاشق نہیں ہیں، یہ صرف عقل سے اسلام لائے تھے، کیوں کہ عاشق کبھی بے وفا نہیں ہوتا۔ حکیم الامّت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ علماء دین سے مسائل پوچھ لو مگر زندگی عاشقوں کے ساتھ گزارو، کیوں کہ عاشق بے وفا نہیں ہوتا: