آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اپنی بُری خواہش کا خون کروگے تو قلب میں دریائے خون بہے گا اور دل لال ہوجائے گا، خونِ آرزوئے حرام سے قلب میں بے شمار آفتاب طلوع ہوجائیں گے، دنیا کو ایک سورج ملتا ہے آپ کو بے شمار سورج ملیں گے کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کی عطا غیر محدود ہے جب وہ خالقِ آفتاب اپنے عاشق کے قلب میں آفتاب دے گا تو بے شمار آفتاب دے گا، اس کی ہر عطا بے شمار ہے، ہر عطا غیر محدود ہے۔ جو اﷲ پر مرتا ہے اس کے دل میں سارے عالم کی لذات اور تمامنمکیاتِ لیلائے کائنات کا خالق جب دل میں تجلیات کے ساتھ آتا ہے تو اولیاء اﷲ اس کی تجلیات سے مست ہوجاتے ہیں۔ جب جنت میں اﷲ تعالیٰ کا دیدار ہوگا تو اہلِ جنت کو جنت کی نعمتیں یاد بھی نہ آئیں گی، یہاں بھی جن کے قلب کو اﷲ مل جاتا ہے اس کو دنیا یا دنہیں آتی، جب اﷲ کو دیکھ کر آدمی جنت بھول سکتا ہے تو دنیا کیا حقیقت رکھتی ہے، جنت میں تو حوروں کا لیٹرین بھی نہیں ہے، جب جنتی ایسی پاکیزہ لیلائیں بھول جائے گا تو ہگنی، موتنی، پدنی نہ بھولے گا؟ اسی لیے میں کہتا ہوں ؎ ماہ رو کو جاجرو میں دیکھیے پاؤ گے پولینڈ اور اِسکاٹ لینڈ اس لیے یہاں اپنی جہاز کی لینڈنگ مت کرو، فضا میں اُڑتے رہو لیکن نزول کرو تو اﷲ کے لیے تاکہ اور پسنجر اس میں بیٹھ جائیں، اس لیے اﷲ والوں کا نزول ان کے عروج سے افضل ہے، جو زیادہ گھل مل کے رہتے ہیں ان سے زیادہ نفع ہوتا ہے۔خالق نعمائے عالم کو حاصل کرو ہم سارے عالم کی لذت کیوں نہ لے لیں، بجائے اس کے کہ ایک کلو انگور کھا کر سیر ہوجائیں۔ اگر خالقِ انگور پر فدا ہوجاؤ تو آپ کو سارے عالم کا انگور مل جائے گا، حاصلِ انگورِ کائنات حاصل ہوجائے گا،لیکن لنگور میری بات کیا سمجھیں ۔ اﷲ تعالیٰ کا پیارا نام دونوں جہاں کے مزے کا کیپسول ہے ؎ وہ شاہِ دو جہاں جس دل میں آ ئے مزے دونوں جہاں سے بڑھ کے پائے اگر بادشاہ اپنے پریذیڈنٹ ہاؤس سے نکل کر جنگل میں چلا جائے تو اس کی سلطنت ختم ہوجائے گی، وہاں اس کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا، رعایا نہ ہو تو بادشاہ کس کام کا ہے؟ اور اﷲ والا اگر جنگل میں بیٹھا ہو تو وہ اپنے دل میں