آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
عرضِ مرتب جنوبی افریقہ کے احباب کی دعوت پر ۱۹۹۰ء سے ۲۰۰۴ءتک تقریباً ہر سال اور بعض دفعہ سال میں دومرتبہ مرشدی و مولائی شیخ العرب والعجم عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دام ظلہم علیناجنوبی افریقہ کا سفر فرما تے رہے اور وہاں اللہ تعالیٰ نے حضرت والا سے جو دین کا عظیم الشان کام لیا ہے خواص و عوام سب اس کےرطب اللسان ہیں۔صرف یہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں حضرت والا دامت برکاتہم کے دردِ دل اور طریقِ اصلاح کا ڈنکا پٹا ہوا ہے۔ جہاں تشریف لے گئے خود اپنے اس شعر کی شرح ہوگئے ؎ اک قلبِ شکستہ کے اور آہ و فغاں کے ساتھ میں چل رہا ہوں مشعلِ سنت لیے ہوئے روز و شب کے مشاہدے ہیں کہ کیسے کیسے گناہوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے لوگ آئے اور حضرت اقدس کی صحبت بابرکت اور نگاہِ پُر تاثیر کی برکت سے اللہ والے ہوگئے، روح و قلب کا تزکیہ ہوگیا۔ حضرت والا کا شعر ہے ؎ ایسے ویسے بھی ہوگئے کیسے فیض کیسے ہیں شیخِ کامل کے یہاں تک کہ بہت سے صرف ولی نہیں ولی گر بن گئے۔ جو مقتدی بننے کو تیار نہیں تھے وہ مقتدا ہوگئے۔ تائبؔ صاحب نے بھی حضرت والا کی شان میں کیا خوب فرمایا ہے ؎ آپ تو زہر کو تریاق بنا دیتے ہیں یعنی بے زار کو مشتاق بنادیتے ہیں پیشِ نظر کتاب ۱۹۹۸ء میں ہونے والے حضرت والا دامت برکاتہم کے جنوبی افریقہ کے آٹھویں سفر کے ارشادات کا مجموعہ ہے۔ حضرت والا دامت بر کاتہم کا یہ سفر نامۂ جنوبی افریقہ اور دوسرے سفرنامے ملکوں اور شہروں وغیرہ کےحالات اور جغرافیائی معلومات وغیرہ پر مشتمل نہیں ہوتے ،بلکہ یہ حضرت والا دامت برکاتہم کے دورانِ سفر مختلف مقامات پر ہونے والے نصائح، ملفوظات اور بیاناتپر مشتمل ہوتے ہیں جو دلوں میں عشقِ حقیقی کی آگ لگادیتے ہیں۔ احقر نے جب حضرت اقدس کا پہلا سفرنامہ لکھنا شروع کیا اسی وقت حضرت والا نے فرمادیا تھا کہ