آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
سے کہا کہ تم اکھاڑ کر دوبارہ لگا دو تو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب ان کے لگائے ہوئے درخت اُکھاڑ کر دوبارہ لگائے تو ان میں بھی دو بار فصل آنے لگی۔ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ہاں اولاد اتنی ہوئی کہ فرمایا: میں نے دو کم سو اولاد اپنے ہاتھوں سے دفن کیں دَفَنْتُ مِنْ صُلْبِیْ مِائَۃً اِلَّا اثْنَیْنِیعنی اٹھانوے۔ یہ عربی کی بلاغت ہے، ورنہ یہ فرماتے کہ فَاِنِّیْ دَفَنْتُ مِنْ صُلْبِیْ ثَمَانِیَۃً وَّتِسْعِیْنَ ہم نے اٹھانوے اولاد دفن کیں، لیکن طرزِ بیان یہ ہے دَفَنْتُ مِنْ صُلْبِیْ مِائَۃً اِلَّا اثْنَیْنِ ، ہر زبان کے بولنے کا الگ طریقہ ہوتا ہے۔ اور عمر کی برکت کی دعا ایسی قبول ہوئی کہ فرماتے ہیں کہ بَقِیْتُ حَتّٰی سَئِمْتُ الْحَیَاۃَ ۔ سَئِمَ یَسْئَمُکے معنیٰ تھکنے کے آتے ہیں جیسے فرشتوں کے بارے میں اﷲ پاک فرماتے ہیں لَایَسْئَمُوْنَیہ تھکتے نہیں ہیں۔ رات دن یہ سبحان اﷲ پڑھتےرہتے ہیں، نہ ان کو سونے کی ضرورت ہے، نہ آرام کی، عجیب مخلوق ہیں یہ۔ اسی لیے فرشتوں کے لیے نیند نہیں ہے کیوں کہ نیند تھکاوٹ کو دور کرنے کے لیے ہے اور ان کو تھکا وٹ نہیں ہوتی۔ تو حضرت انس نے فرمایا کہ میں اتنا زندہ رہا کہ زندگی سے تھک گیا اٰخِرُ مَنْ مَّاتَ مِنَ الصَّحَابَۃِ بِالْبَصْرَۃِ حضرت انس کے انتقال کے بعد بصرہ صحابہ سے خالی ہوگیا۔ اور چوتھی دعا وَاغْفِرْ ذَنْبَہٗ کے بارے میں فرمایا کہ جب تین دعائیں قبول ہوگئیں تو اَرْجُو الرَّابِعَۃَ؎ چوتھی دعا کی قبولیت کی بھی امید ہے۔جَہْدِ الْبَلَاء کی دوسری شرح جَہْدِ الْبَلَاءْ کی ایک شرح ہوگئی یعنی مال کی کمی اور اولاد کی زیادتی، اور دوسری شرح ہے کہ ایسی مصیبت جس میں موت کی تمنا ہو کہ اے اﷲ! مجھے موت دے دے اب تکلیف برداشت نہیں ہورہی۔ میں نے ایک مریض کو دیکھا وہ کہہ رہا تھا کہ مجھے موت کا انجکشن لگا دو، اب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا، اﷲ ایسی مصیبت اور بلا سے بچائے کہ آدمی موت کی تمنا کرنے لگے۔دَرْکِ الشَّقَاء کی شرح وَدَرْکِ الشَّقَاءْ اورہم بدنصیبی کے پکڑ لینے سے پناہ چاہتے ہیں۔ شقاوت کے بھی دو معنیٰ ہیں: بدنصیبی تو ہے ہی، اور شقاوت کا دوسرا معنیٰ ہے محرومی۔ اور بخاری شریف کی حدیث ہے: ------------------------------