آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہے زباں خاموش اور آنکھوں سے ہے دریا رواں اللہ اللہ عشق کی یہ بے زبانی دیکھیے اور ؎ محبت میں کبھی ایسا زمانہ بھی گزرتا ہے زبان خاموش رہتی ہے مگر دل روتا رہتا ہے مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ گر چہ تفسیرِ زباں روشن گر است لیک عشقِ بے زباں روشن تر است یعنی اہل اللہ کی زبان سے عشق کی تفسیر اندھیروں کو اجالوں میں تبدیل کردیتی ہے، گمراہوں کو ظلمات سے نور میں لے آتی ہے، لیکن عشق کی بے زبانی اس سے بھی زیادہ روشن اور اس سے بھی زیادہ اثر انگیز ہے۔گلستانِ قُربِ الٰہی کی یاد کا فیض قفس کی تیلیاں رنگین دھوکا دے نہیں سکتیں کہ ہر دم مضطرب رکھتی ہے یادِ گلستاں مجھ کو اس کی تشریح سن لو کہ دنیا کی رنگینیاں اور ٹیڈیوں کی ڈسٹمپریاں اور یہ ساری پریاں ہم کو دھوکا نہیں دے سکتیں کیوں کہ اﷲتعالیٰ کی لذتِ قرب اور لذتِ درد اور لذتِ ذکر ہم کو ہر وقت مست رکھتی ہے اور یادِ گلستاں میں مشغول رکھتی ہے، تو ہم سِجْنِ دنیا میں رہتے ہوئے بھی گلستانِ قربِ الٰہی کو فراموش نہیں کرسکتے۔ اصغر گونڈویرحمۃ اﷲ علیہ کا شعر ہے ؎ جمال اس کا چھپائے گی کیا بہارِ چمن گلوں سے چھپ نہ سکی جس کی بوئے پیراہن جب پھولوں سے اﷲ کی خوشبو نہ چھپ سکی تو یہ ٹیڈیاں اور ان کے گراؤنڈ فلور ہم کو کیا دھوکا دے سکتے ہیں؟ نہ ان کے آگے سے عرقِ گلاب پاؤ گے نہ پیچھے سے زعفران ۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اﷲ پر ایک پھول فدا