آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
جتنا عظیم تقویٰ اتنی عظیم ولایت دیکھو جس عمارت کی بنیاد مضبوط ہوتی ہے اس میں سیمنٹ، بجری اور لوہا خوب استعمال ہوتا ہے، تو آدمی بنیاد کو دیکھ کر بتا دیتا ہے کہ کوئی عظیم عمارت بننے والی ہے، تو اﷲ کی دوستی کی بنیاد تقویٰ ہے، جتنا تقویٰ عظیم عظیم عظیم ہوگا اتنی ہی اﷲ کی دوستی عظیم عظیم عظیم نصیب ہوگی اور اس کو لذتِ ولایت بھی عظیم عظیم عظیم عطا ہوگی۔ مولانا رومی بہت بڑے شخص ہیں، وہ اﷲ کے قرب کی لذت ایسے بیان کرتے ہیں ؎ بالبِ یارم شکر را چہ خبر جب میں اﷲ کہتا ہوں تو اتنا مزہ آتا ہے کہ اس مٹھاس کو شکر کیا جانے! حالاں کہ شکر خود اتنی میٹھی ہوتی ہے کہ دوسری چیزوں کو میٹھا کرتی ہے، شکر خالی شیریں نہیں ہوتی شیریں ساز ہوتی ہے، مگر یہ مولانا رومی کا دعویٰ ہے، کسی معمولی آدمی کا نہیں کہ شکر کیا جانے میرے مالک کے نام کی مٹھاس کو جو حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آج تک اور قیامت تک سارے عالم کو شکر دے رہا ہے اور گنے میں کروڑوں اربوں ٹن رس پیدا کررہا ہے پھر جب ایک چمچی شکر چائے میں ڈال دی جائے تو ؎ چند چمچہ چائے میں چینی چلا چھان کر چچا و چچی کو پلا اس شعر میں کتنے ’’چ‘‘ آگئے!صحبتِ بد کا نقصانِ عظیم آہ! حکیم الامت فرماتے تھے کہ میرا دل چاہتا ہے میں کسی طرح اپنا دل اپنے احباب کے سینے میں ڈال دوں، مگر قسمت و مقدر کو کیا کریں۔ حضرت نوح علیہ السلام اپنے بیٹے کو چاہتے تھے کہ میری کشتی میں بیٹھ جائے، مگر ؎ پسرِ نوح با بداں بنشست خاندانِ نبوتش گم شد نوح علیہ السلام کا لڑکا بُروں کے ساتھ بیٹھا اور نبوت کے خاندان کو چھوڑ دیا۔ ایسے ہی جو لوگ نفس وشیطان کے ساتھ رہتے ہیں یہ بابداں بنشست ہیں، شیخ کی آہ و فغاں ان کے دل میں نہیں گھسے گی، اس لیے شیخ کا فیض