آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کہ شٹ اپ(Shutup) خاموش۔ کسی نے پوچھا کہ بھئی تم نے شٹ اپ کیوں کہا؟ تو کہتا ہے کہ بات یہ ہے کہ میری ماں کا شٹر کھلا ہوا تھا، وہ دولتِ مشترکہ تھی، روزانہ اس کے پاس آٹھ دس انگریز آتے تھے، اب مجھے کیا پتا کہ میں کس کا ہوں۔ اس لیے ہر انگریز اپنے کو حرامی سمجھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے دلوں میں ماں باپ کی محبت نہیں ہوتی، والدین کی جو محبت ہمارے ایشیا میں ہے وہ یورپ میں نہیں ہے، ایشیا کا چاہے کافر ہی کیوں نہ ہو لیکن زنا سے وہ بھی بچتا ہے، ہندو بھی اس کا خیال رکھتا ہے۔ تو جب رگوں میں ماں باپ کا خون نہ ہو تو ان سے محبت کیسے ہو؟ میں نے برطانیہ میں انگریزوں کو دیکھا کہ وہ پارک جہاں ہم صبح سویرے نماز کے بعد تازہ آکسیجن کےلیے ٹہلتے تھے تو انگریز بھی اپنے کتوں کو ٹہلاتے تھے اور اپنے ہاتھوں میں دستانے بھی پہنے ہوتے تھے تاکہ اگر کتا پاخانہ کرے تو وہ اسے اپنے ہاتھوں میں لے کر ڈسٹ بن میں ڈال دیں کیوں کہ وہاں راستوں میں گندگی پھیلانا سخت جرم ہے۔ وَصَلَّی اللہُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ ۳؍رجب المرجب ۱۴۱۹ ھ مطابق۲۴؍ اکتوبر ۱۹۹۸ ء، بروز ہفتہ، بعد عشاء، رسٹن برگعظمتِ عشقِ مولیٰ ارشاد فرمایا کہ اﷲ کی باتیں سب غذا ہیں، تو چٹنی تھوڑی ہوتی ہے غذا کے تناسب سے، اگر زیادہ اشعار ہی میں لگے رہو گے تو چٹنی سے پیچش شروع ہوجائے گی، اشعار بہت قلیل ہوں دوسری چیزیں زیادہ ہوں، چٹنی بھی تھوڑی سی ہو تاکہ چٹنی چاٹ لیں، چٹنی چاٹنے کے لیے ہے کھانے کے لیے نہیں ہے۔ یہ اس لیے بتا دیا کہ ہم نے اس وقت کسی کو سنانے کا موقع نہیں دیا، اس کے لیے افسوس نہ کرنا، اﷲپر فدا ہونا کروڑہا چٹنی سے افضل ہے۔ یہ چٹنی جو میں نے چٹائی ہے یہ چٹائی پر ملتی ہے، میں نے اس وقت جو چٹنی چٹائی ہے یہ چٹائی پر بادشاہت دِلاتی ہے۔ہر نعمت منعم کی مشیت سے ملتی ہے دلّی سے علی عاشقان نامی ایک شخص شاہ عبدالقدوس نظام آبادی عرف قرن شاہ کے پاس نظام آباد آیا،نظام آباد اعظم گڑھ میں ہے، شاہ نظام الدین کا قد بہت لمبا تھا، ان کی بہت لمبی قبر سرا ئے میر میں مدرسے کے قریب ہے۔ شاہ نظام الدین کے سات لڑکے تھے، اﷲ کی شان کہ ساتوں کے ساتوں نالائق نکلے۔یہ