آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
یس(Yes)۔ حسرت نے پوچھا حضرت کیا آپ عشرت ہیں؟ کہا یس ؎ عشرت نے کہا حسرت حسرت نے کہا عشرت دونوں لپٹ کے روئے پھر ہنس کے کہا او کے (OK) عشرت نے کہا کہ تم بھی اﷲتک پہنچو گے، گھبراؤ مت! تم صبر سے اﷲ تک پہنچو گے، اﷲ تک پہنچنے کے لیے جو جہاز ہے اس میں دوپہیے ہیں ایک شکر اور ایک صبر، لہٰذا ہماری قسمت میں شکر سے وصال لکھا ہے، گھبراؤ مت، تم صبر سے واصل ہوگے۔ اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ اور صابرین پانچ سو برس پہلے جنت میں پہنچیں گے، یتیم ومساکین جو اﷲ کے راستے میں دل پرغم اُٹھاتے ہیں ان کے قلبِ شکستہ میں تمام عباداتِ مُثبتہ یعنی حج، عمرہ، تلاوت، ذکر، رمضان کے روزے، اعتکاف وغیرہ کا نور دل کے اوپر ہوتا ہے، جب نظر بچا کر دل کو توڑتا ہے تو قلبِ شکستہ کے اندراس کے انوارِ بیرونیہ داخل ہوجاتے ہیں، اس کے دل کے ذرّے ذرّے میں اﷲ کا نور راسخ ہوجاتا ہے، اس لیے ایساقلب قابلِ زیارت ہوتا ہے، لیکن قلب کو دیکھو گے کیسے؟ اس کے قالب کو دیکھو، قلب کہاں نظر آئے گا وہ تو پسلیوں کے اندر چھپا ہوا ہے، لیکن قالب بتائے گا کہ اس کا قلب شکستہ ہے اور حاملِ تجلیاتِ الٰہیہ ہے، اسی لیے فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ پہلے ہے کہ جنت جو ہے وہ حاملِ تجلیاتِ نعمت ہے اور میرے عاشقین حاملِ تجلیاتِ منعم ہیں، اس لیے پہلے ان ہی سے ملو پھر حاملِ تجلیاتِ نعمت یعنی جنت میں گھومو پھرو، نعمتیں کھاؤ مگر منعم کی ملاقات کے لیے پہلے حاملِ منعم سے ملو، یہ حاملِ منعم ہیں، اﷲ کا دیدار تو جب ملے گا ملے گا مگر اﷲ والوں کو دیکھنا بھی گویا کہ اﷲ کو دیکھنا ہے۔حاملینِ خالقِ زر افریقہ کی سونے کی کانوں کی مٹیوں کو دیکھنا سونے کی زیارت کرنا ہے، کیوں کہ اس مٹی میں سونا ہے، سونے نے مٹی کا رنگ بدل دیا ہے اور وہ پیلی ہوگئی ہے، تو جس کے دل میں اﷲ ہوگا اس کے چہرے کا رنگ نہیں بدلے گا؟ سونے کا خالق جس کے دل میں ہو اس کا رنگ نہیں بدلے گا؟ ورنہ سونا اﷲ تعالیٰ سے افضل ہوجائے گا۔ کسی نے ایک فقیر سے پوچھا کہ سب آپ کو شاہ صاحب کہتے ہیں، آپ کے پاس کتنا سونا ہے؟ اس نے کہا ؎ بخانہ زر نمی دارم فقیرم وَلے دارم خدائے زر امیرم