آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہے اس کو گناہ کا مزہ مل جاتا ہے، اس لیے اس کے نفس میں گناہ کا تقاضا شدید ہوتا ہے بنسبت ان لوگوں کے جن سے وہ گناہ نہیں ہوا ؎ اے خدا آں کن کہ از تو می سزد اے خدا ! اب آپ میرے ساتھ وہ معاملہ کیجیے جو آپ کو زیبا اور آپ کے لائق ہے، اور آپ کے لائق کیا ہے؟ کہ آپ ہمیں معاف کردیں۔ دیکھیے، خالی معافی سے کام نہیں چلے گا، آپ ہمارے تقاضائے معصیت کے ملکہ کو ملکۂ تقاضائے حسنات سے تبدیل فرما دیجیے، کیوں کہ معافی تو ہوجائے مگر ہر وقت نفس کا سانپ جو ڈس رہا ہے یہ ایک عذاب ہے،جسم کے ہر سوراخ سے نفس کا سانپ نکل کر ڈس رہا ہے اور پرانے گناہ یاد دلا رہا ہے ؎ کہ ز ہر سوراخ مارم می گزد میرے جتنے روئیں ہیں، بال ہیں، ہر سوراخ سے مجھے میرے نفس کا سانپ ڈس رہا ہے، پرانے گناہ یاد دِلا کر نفس کے تقاضے عذابِ دوزخ میں مبتلا کیے ہوئے ہیں۔ تو اس مضمون سے یہ حاصل ہو اکہ آپ ہم کو معاف بھی فرمائیے اور میرے بال بال سے جو تقاضائے نفس کی شرارتیں ہورہی ہیں اس عذاب سے بھی نجات دیجیے یعنی اپنی یاد میں غرق فرما کر لذتِ قرب سے نوازش فرما دیجیے اور لذتِ معصیت سے قلب جو مانوس ہوچکا تھا اس کا اُنس ختم کردیجیے، تاکہ ہم آپ کے قرب سے مانوس ہوجائیں اور آپ کی دوری سے ہم مانوس نہ رہیں۔تبدیل سیئات بالحسنات کا مدار ایمان و عملِ صالح پر ہے کوشش اور ہمت تو کرو۔ اگر کسی نے ایک لاکھ زِنا بھی کیا ہے، لیکن اگر وہ اﷲ تعالیٰ کی راہ میں ہمت سے کام لے تو ان شاء اﷲ اس کا تقاضائے زِنا تقاضائے حسنات سے بدل جائے گا، کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ توبہ کی برکت سے ملکۂ تقاضائے سیئات اور معاصی کو ملکۂ تقاضائے حسنات سے بدل دے گا۔ اِلَّا مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًامیں اِشکال ہوتا ہے کہ اِلَّا مَنۡ تَابَپہلے ہے اور ایمان بعد میں ہے، بغیر ایمان کے توبہ کیسے قبول ہوگی؟ اﷲ نے تَابَ کو مقدم کیوں فرمایا؟ بتاؤ! پہلے ایمان لانا ضروری ہے یا پہلے توبہ کرنا ضروری ہے؟ حالتِ کفر میں توبہ قبول ہوسکتی ہے؟ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ اس کا جواب دیتے ہیں کہ یہاں اِلَّا مَنۡ تَابَسے مراد اِلَّا مَنْ تَابَ عَنِ الْکُفْرِ وَ الشِّرْکِ؎ ہے کیوں کہ کفر ------------------------------