آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
۲۴؍ جمادی الثانی ۱۴۱۹ ھ مطابق ۱۷؍ اکتوبر ۱۹۹۸ء، بروز ہفتہ، بعد فجر، معہد ابی بکر الصدیق جامعہ اسلامیہ، ملاویحضرتِ والا کے منظوم ملفوظات زمین و آسمان اللہ کے حکم سے قائم ہیں ارشاد فرمایا کہ دنیا کا یہ گولاچوبیس ہزارمیل قطر کا ہے اور یہ اتنا بڑا گولا فضا میں معلق ہے، نہ کوئی تھونی ہے، نہ کھمبا ہے، نہ ستون ہے، بغیر کسی سہارے کے لٹکا ہوا ہے۔ اسی طرح سینکڑوں ستارے اور سیارے، سورج، چاند اور سارا نظامِ شمسی اﷲ کے امر سے اپنے اپنے دائرے میں تعلیقًا تیر رہے ہیں۔ اس کی دلیل قرآن پاک کی یہ آیت ہے: وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖۤ اَنۡ تَقُوۡمَ السَّمَآءُ وَ الۡاَرۡضُ بِاَمۡرِہٖ؎ زمین وآسمان اﷲ کے حکم سے قائم ہیں، کوئی سپورٹنگ نہیں ہے، یہ قرآن پاک کی رپورٹنگ ہے، ہم انگریزی میں بھی وزن دے دیتے ہیں۔ میری ان باتوں کو میر صاحب نے ان اشعار میں بیان کیا ہے ؎ ارض و سماء کیسے ہیں معلق کوئی ستوں ہے اور نہ کوئی تھم سارا عالم ہے بے کالم واہ رے میرے ربّ العالم حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ ایک خانہ بدوش جاٹ جارہا تھا، اس کے سر پر چارپائی تھی جس کو کھاٹ کہتے ہیں، اسی کھاٹ پر اس کا بستر اور سب کھانا پینا تھا، اسے راستے میں ایک تیلی ملا، وہ سرپر کولہو لے کر جارہا تھا، اس نے جاٹ سے کہا ؎ جاٹ رے جاٹ تیرے سر پر کھاٹ تو جاٹ نے کہا ؎ ------------------------------