آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اللہ کو پانے کے لیے قربانی دینی پڑتی ہے ایک صاحب نے فون کیا کہ پورے پاکستان میں تم اپنے پیر کے ساتھ کہاں کہاں رہو گے؟ میں نے کہا کہ کراچی سے خیبر تک، جب میرا شیخ بارڈر کراس کرے گا تو مجبوری ہے ۔ بہرحال کچھ قربانی کرنی پڑتی ہے تب اﷲ ملتا ہے، یہ نہیں کہ اپنے گھروں میں لیٹے رہو اور شیخ دربدر پھرتارہے، دوسرے لوگوں کو فیض مل جائے گااور تم اپنے گھروں میں لیٹے رہو۔ گھروں میں بیٹھنے سے اﷲ نہیں ملتا، دربدر پھرنا پڑتا ہے۔ دیکھو مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ کے پانچ سو شاگرد تھے، سب کو کہا کہ اپنے اپنے گھر جاؤ، میں اب اپنے پیر سے کچھ سیکھوں گا، پھر بادشاہ کے نواسےنے بستر سر پر رکھا اور اس کو اپنے شیخ شمس الدین تبریزی کے ساتھ جنگل جنگل لے کے پھرتے تھے۔ حضرت شمس الدین تبریزی نے کہا کہ تم مجھ سے اتنی محبت کیوں کرتے ہو؟ میں توکچھ بھی نہیں ہوں، فرمایا کہ آپ کا یہ فرمانا کہ کچھ بھی نہیں ہوں، یہی تو آپ کے سب کچھ ہونے کی دلیل ہے ؎ کچھ ہونا میرا ذلت و خواری کا سبب ہے یہ ہے مرا اعزاز کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں یہ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا شعر ہے تو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ آپ کتنا ہی چھپائیں مگر میں آپ کی آنکھوں سے سمجھتا ہوں کہ آپ کے دل میں مولیٰ ہے، اگر کوئی شراب پی کر الائچی کھائے تاکہ منہ کی بدبو ختم ہو تو بھی اس کی آنکھیں بتا دیتی ہیں کہ یہ شرابی ہے اور آواز بھی بتا دیتی ہے ؎ جی اُٹھے مردے تری آواز سے پھر ذرا مطرب اسی انداز سے نہ جانے بلا لے پیا کس گھڑی تو رہ جائے تکتی کھڑی کی کھڑی پیا معنیٰ محبوب، یعنی نہ جانے اﷲ کس گھڑی بلالے اور تو رہ جائے تکتی کھڑی کی کھڑی کہ ابھی روزہ باقی ہے، ابھی نماز باقی ہے، ابھی قضا نماز ادا کرنی ہے۔ میرے شیخ عبد الغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ یہ شعر پڑھتے تھے۔ تو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ؎ بوئے مے را گر کسے مکنوں کند چشمِ مست خویشتن را چوں کند