آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
میں وہ حضرات قیام گاہ پر تشریف لائے۔ مفتی رضاء الحق صاحب شیخ الحدیث دارالعلوم زکریا بھی ان حضرات میں تھے۔ حضرت مفتی صاحب نے فرمایا کہ حضرت کا جہاز وقت سے پہلے پہنچنے پر میں نے چند اشعار کہے ہیں ؎ آج طیارے کی سرعت دیکھیے شاہِ اختر کی کرامت دیکھیے دیدہ و دل فرش کردہ ہر بشر اس فضا کی بھی تو نصرت دیکھیےفِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً کا ایک تفسیری نکتہ حضرت والا نے فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ حضرات کے دل میں میری محبت ڈال دی۔ روح المعانی میں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً … الخ ؎ کی تفسیر میں ثَنَاءُ الْخَلْقِ؎ کو حَسَنَۃً فِی الدُّنْیَامیں شامل فرمایا ہے ۔(حضرت والا نے تفسیر کو تفصیل سے بیان فرمایا، لیکن یہاں صرف اسی تفسیر کو نقل کرتا ہوں جو اس وقت کے موضوع سے متعلق ہے۔ جامع) آدمی خود کو تو اچھا اور تعریف کے قابل نہ سمجھے، لیکن اگر مخلوق تعریف کرے تو اللہ تعالیٰ کا شکر کرے کہ اس نے میرے عیوب کو چھپا لیا اور نیکیوں کوظاہر فرمادیا جس کی وجہ سے مخلوق تعریف کررہی ہے۔ شکر کرے کہ اللہ تعالیٰ نے حَسَنَۃً فِی الدُّنْیَا عطا فرمائی ہے۔ اپنی نگاہ میں چھوٹا ہونا مطلوب ہے، لیکن دوسروں کی نگاہ میں صغارت اور حقارت مطلوب نہیں۔ اسی لیے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْرًا وَّ فِیْ أَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًا ؎ اے اللہ! مجھے میری نگاہوں میں چھوٹا اور حقیر کردیجیے، لیکن لوگوں کی نگاہوں میں مجھے بڑا دِکھا دیجیے۔ معلوم ہوا کہ دوسروں کی نگاہوں میں حقیر ہونا مطلوب نہیں،کیوں کہ دوسروں کی نگاہوں میں اگر اس کی عظمت نہیں ہوگی تو کون اس سے دین کی بات سنے گا اور کون اس سے دین سیکھے گا؟ سبحان اللہ! کیا علومِ نبوت ہیں۔ آپ کے علومِ نبوت خود دلیلِ نبوت ہیں۔ ------------------------------