آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
وطن کی یاد کو قائم رکھتی ہے کہ ہمیں اﷲ کے پاس جانا ہے اس کی زندگی حقیقت میں زندگی ہوتی ہے اس لیے اﷲ نے موت کو پہلے بیان کیا کہ اپنے پردیسی ہونے کا ہر وقت یقین رکھنا اور اس طرح زندہ رہنا کہ اپنے پردیسی اور مسافر ہونے کا ہر وقت خیال رہے جیسے کوئی پلیٹ فارم پر ڈیپارچر کا ہر وقت انتظار کرتا ہے، یہ نہیں کہ فرسٹ کلاس کے ویٹنگ روم میں مرنڈا پی رہا ہے اور ہنس رہا ہے اور گھڑی بھی نہیں دیکھتا اتنے میں ریل آئی اور چلی بھی گئی، تو جو زندگی ہر وقت اپنی موت کو اور سفرِِ آخرت کو اور وطن کو یاد رکھے گی وہی زندگی تعمیرِ وطن کرے گی، آخرت بنائے گی، آخرت کی مزیدار زندگی کا انتظار کرے گی،اور جو موت کو بھول جائے گا وہ اپنے کو دنیا کا نیشنل سمجھ کر خوب بلڈنگ اور رین جمع کرے گا، بڑے بڑے صوفے لگائے گا اور شاندار موبائل رکھے گا اور مرسڈیز پر سیر کرے گا، اس کے بعد ایک دن ایک ریل آئے گی اس کا نام ہے موت کی ریل، پیدایش کی ریل سے انسان دنیا میں آتا ہے موت کی ریل سے چلا جاتا ہے، ہم لوگ ان ہی دو ریل کے درمیان ہیں، پیدایش کی ریل سے آئے اور موت کی ریل سے چلے جائیں گے۔ لہٰذا پھر اپنی زندگی کا مقصد سمجھ لو اوراپنی زندگی کو امریکا اور آسٹریلیا اور جرمن اور جاپان اور برطانیہ سے مت پوچھو، اپنی زندگی کا مقصد اﷲ سے پوچھو جس نے تم کو پیدا کیا ہے جبکہ تم انگریزوں سے اور سائنس دانوں سے زندگی کا مقصد پوچھتے ہو۔ اﷲ فرماتے ہیں اَلَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا تاکہ تم دنیا میں اچھے عمل کرو اور اچھے عمل کرکے مجھ کو راضی کرو اور اپنا اصلی وطن بنا کر ہمیشہ کے لیے جنت میں آجاؤ، جنت سے تمہارا ایگزٹ اور خروج کبھی نہیں ہوگا اور وہاں نہ موت آئے گی نہ کبھی نیند آئے گی، موت تو درکنار موت کا بھائی یعنی نیند بھی نہیں آئے گی۔جنت کی نعمتوں کا تذکرہ حدیث میں آتاہے کہ نیند موت کا بھائی ہے، آدمی سوتا ہے تو کسی کو کچھ ہوش نہیں رہتا کہ میں بادشاہ ہوں یا فقیر، تو جنت میں نیند بھی نہیں آئے گی، ہر وقت مزے ہی مزے ہوں گے، غم کا تصور بھی نہیں ہوگا کہ غم بھی کوئی چیز ہے، نفس بھی نہ رہے گا، روزہ نماز کی پابندی اور شریعت کے سب احکام ختم ہوجائیں گے، عیش ہی عیش موج ہی موج ہوگی، خوب کھاؤ پیو خوش رہو، صحابہ سے ملو، سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی زیارت کرو، اﷲ تعالیٰ کا دیدار کرو، کوئی محنت مجاہدہ نہیں۔ بس ساٹھ ستّر سال روزہ نماز کر لو، ان کاحکم مان لو ہمیشہ کے لیے جنت ملے گی، وہاں کوئی روزہ، کوئی نماز، کوئی شریعت نہیں، بالکل آزادی اور آرام سے رہو، بس ستّر اسّی