آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اس حدیث کی تائید ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نے شرح مشکوٰۃ میں فرمائی ہے کہ روایت کے اعتبار سے یہ مضبوط حدیث ہے اور اس میں کوئی ضعف نہیں ہے کہ اﷲ ٹوٹے ہوئے دلوں میں رہتا ہے۔ اور دل کب ٹوٹتا ہے؟ جب اس کی آرزو چھوٹتی ہے۔ جس آرزو سے اﷲ خوش نہ ہو، جن خوشیوں سے اﷲتعالیٰ خوش نہ ہو، جس نے ان خوشیوں کا خون کرلیا تو گویا دل ٹوٹ گیا۔ اﷲ تعالیٰ کا کرم ہے کہ دل کی آرزو ٹوٹنے کو اﷲ تعالیٰ نے دل کا ٹوٹنا تسلیم کرلیا، مظروف کی شکست کو شکستِ ظرف قبول فرمالیا، کیوں کہ خواہشات مظروف ہیں، دل ظرف ہے۔ دل کا ٹوٹنا تو محال ہے، اگر دل ٹوٹ جائے تو ہارٹ فیل ہوجائے تو آرزو کے ٹوٹنے کو اﷲتعالیٰ نے دل کا ٹوٹنا تسلیم فرمالیا، یہ ان کا کرم ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ خونِ آرزو کرلیتے ہیں مگر اللہ کو ناراض نہیں کرتے، لہٰذا یہ سالک سلوک میں اوّل نمبر آئے گا اور اعلیٰ سے اعلیٰ نمبروں میں کامیاب ہوگا اور ایسے ہی لوگوں سے فیض زیادہ ہوتا ہے۔قلب پر تجلیاتِ الٰہیہ کا نزول ارشاد فرمایا کہ مولانا رومی رحمۃ اﷲعلیہ فرماتے ہیں کہ چاند کی روشنی مستنیر ہے سورج سے، یعنی چاند سورج سے نور حاصل کرتا ہے اور جب سورج کی صفتِ نور سے پورا روشن ہوجاتا ہے تومنیربھی ہوجاتا ہے، روشنی دیتا بھی ہے، لیکن جب سورج اور چاند کے درمیان زمین کا کرہ حائل ہوجاتا ہے تو چاند بے نور ہوجاتا ہے اور جتنا جتنازمین کا گولا حائل ہوتا جاتا ہے اندھیرا بڑھتا جاتا ہے اور جب پورا گولا سامنے آجاتا ہے تو چاند بالکل سیاہ ہوجاتاہے، اس میں گرہن لگ جاتا ہے۔ اسی طرح جیسے جیسے زمین درمیان سے ہٹتی جاتی ہے چاند میں نور آتا چلا جاتا ہے اور جس دن زمین کا گولا بالکل ہٹ جاتا ہے تو چاند پورا روشن ہوجاتا ہے۔ یہی مثال ہے سالک اور مرید کے قلب کی۔ جس مرید نے اپنے نفس کو مٹانے میں جان کی بازی لگادی اور حرام آرزوؤں اور حرام لذتوں کو چھوڑ کر اپنے قلب کے سامنے سے نفس کی حیلولت کو بالکل ختم کردیا، اس کے قلب کا پورا دائرہ من وعن مِنَ الْبِدَایَۃِ اِلَی النِّھَایَۃْ اﷲ تعالیٰ کی تجلیات سے چودہویں رات کے چاند کی طرح پورا روشن ہوجاتا ہے۔اس کے برعکس جس نے اپنے نفس کو نہیں مٹایااورجان کی بازی نہیں لگائی اورجس کاقلب نفس کی سازشوں، آمیزشوں اور ریزشوں سے حرام لذت درآمد کرتا رہا، تو ایسا حاملِ ظلماتِ معاصی قلب اللہ تعالیٰ کی تجلیاتِ قُرب سے کیسے مستنیر ہوسکتا ہے؟ اور جب مستنیر نہیں ہوگا تو منیر کیسے ہوسکتا ہے، جب خود روشن نہیں تو دوسروں کو روشنی کیسے دے سکتا ہے؟ اسی طرح نفس کی جتنی حیلولت باقی