آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اﷲ والوں کے پاس تھوڑی دیر بیٹھنا ایک لاکھ سال کی عبادت سے افضل ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ شیطان نے لاکھوں سال عبادت کی تھی، مگر کثرتِ عبادت سے دائرۂ مردودیت سے نہیں بچ سکا، دائرۂ اسلام سے اس کا خروج ہوگیا، لیکن جو اﷲ والوں کے صحبت یافتہ ہوتے ہیں تو خطائیں تو ان سے ہوسکتی ہیں مگر دائرۂ اسلام سے ان کا خروج نہیں ہوسکتا، ان کا خاتمہ ایمان پر ہوتا ہے۔صحبتِ اہل اللہ پر نعمت حسنِ خاتمہ کی دلیل حضرت نے اس کی اور کوئی دلیل نہیں لکھی بس یہی شیطان والی مثال فرمائی، مگر مجھے اﷲ تعالیٰ نے بخاری شریف کی حدیث میں اس کی دلیل عطا فرمادی: مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَّا یُحِبُّہٗ اِلَّا لِلہِ ؎ کہ جو شخص کسی اﷲ والے سے صرف اﷲ کے لیے محبت کرے گا اس کو حلاوتِ ایمانی ملے گی، یہ صغریٰ ہوگیا اب کبریٰ سنیے۔ حلاوتِ ایمانی کی شرح میں ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ محدثِ عظیم فرماتے ہیں: وَقَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَا وَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَا دَخَلَتْ قَلْبًا لَّا تَخْرُجُ مِنْہُ اَ بَدًا جس کے قلب میں ایک دفعہ حلاوتِ ایمانی آجائے، تو پھر اﷲ اپنے اس شاہی عطیہ کو غیرت کی وجہ سے واپس نہیں لیتا۔ بادشاہوں کا مزاج یہ ہوتا ہے کہ جب عطیہ دے دیا تو واپس نہیں لیتے۔ ملّاعلی قاری فرماتے ہیں: فِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ ؎ اس میں حسنِ خاتمہ کی بشارت ہے۔ تو جو کسی اﷲ والے سے اﷲ کے لیے محبت کرے گا اﷲ اس کو حلاوتِ ایمانی دے گا اور حلاوتِ ایمانی کبھی واپس نہیں لے گا، پس اس کے اندر دلیل ہے کہ ا س کا خاتمہ ایمان پر ہوگا۔بزرگوں کی صحبت سے عقل میں روشنی آتی ہے اسی طرح جو حسینوں سے نظر بچائے گا، کالی ہو یاگوری ہو، نمکین ہو یا نمکینہ ہو، چمکین ہو یا چمکینہ ہو، ------------------------------