آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بیٹھ گیا ہوں۔ مجھے میرے رب نے اپنے پیاروں کے ساتھ ایک طویل زمانہ عطا فرمایا ہے۔ تو میرے شیخ فرماتے تھے کہ آم ملتا ہے آم والوں سے، امرود ملتا ہے امرود والوں سے، کپڑا ملتا ہے کپڑے والوں سے، مٹھائی ملتی ہے مٹھائی والوں سے، کباب ملتا ہے کباب والوں سے، اور اللہ ملتا ہے اللہ والوں سے۔ اب آپ کہیں گے کہ بھئی مٹھائی، کپڑا، آم، امرود کی مثال سب پہلے اورآخر میں آپ کباب کیوں بیان کرتے ہیں؟ تو بات یہ ہے کہ کباب مجھے بہت پسند ہے۔ اس پرمیرا شعر بھی ہے ؎ کچھ نہ پوچھو کباب کی لذت ایسے جیسے شباب کی لذت اور بزرگوں نے فرمایا کہ جو گناہ سے بچنے پر اور حسینوں سے اپنے دل کو بچانے پر غم اٹھاتا ہے تو خدا کے عشق و محبت کے غم سے اس کا دل جلا بھنا کباب ہوجاتا ہے، تو جب اندر دل کباب ہوتا ہے تو باہر کے کباب خود اس دل سے ملنا چاہتے ہیں، کبوتر کبوتر سے ملنا چاہتا ہے اور کباب کباب سے ملنا چاہتا ہے۔ جب ساری دنیا کے کباب دیکھتے ہیں کہ اس کے دل میں کباب ہے تو اَلْجِنْسُ یَمِیْلُ اِلَی الْجِنْس جنس اپنی جنس کی طرف مائل ہوتی ہے۔علماء کے رزق کے لیے سرورِ عالم ﷺکی ایک خاص دعا ایک صاحب نے کہا کہ مولویوں کو مرغا کیوں ملتا ہے؟ جہاں جاتے ہیں ان کو دعوتوں میں مرغا ملتا ہے۔ میں نے کہا چوں کہ انہوں نے اپنے نفس کو مرغا بنا رکھا ہے، اللہ کا فرماں بردار بنا رکھا ہے، لہٰذا سارے عالم کے مرغے دیکھتے ہیں کہ اس کے اندر ہماری برادری موجود ہے، تو سارے عالم کے مرغے سیدھے ہمارے پیٹ میںخود داخل ہونا چاہتے ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی تھی کہ اے اللہ! عالِم کی روزی کو سارے عالَممیں پھیلا دے تاکہ جب یہ اپنا رزق کھانے جائے تو میرا دین بھی پھیلائے، لہٰذا مولویوں کو جو دعوت ملتی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے صدقہ میں ملتی ہے۔ جو مولوی کی دعوت کرے تو سمجھ لے کہ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا صدقہ ہے اور شکر کرے کہ وہ دعا اس کے حق میں قبول ہورہی ہے اور اللہ تعالیٰ اس کو ذریعہ بنارہے ہیں۔ایک دلچسپ لطیفہ ایک واقعہ اچانک یاد آگیا۔ ایک بادشاہ تھا اس نے اعلان کیا کہ جو ہمارے ہاتھی کو رُلادے اس کو ہم