آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اللہ والوں پر نزولِ رحمت اوراس کی برکات تو اﷲ تعالیٰ ایسے برکت والے ہیں کہ جو ان کا نام لیتا ہے اس کے منہ میں بھی برکت آجاتی ہے، اﷲ کا نام لینے والا دم کردے تو بخار اُتر جاتا ہے، جادو اُتر جاتا ہے، اﷲ کانام لینے والوں کے منہ میں اثر آجاتا ہے یہاں تک کہ جس بستی میں اﷲوالے ہوتے ہیں اس بستی پر اﷲ کی خاص رحمت نازل ہوتی ہے۔ بخاری شریف کی حدیث ہے کہ ایک آدمی نے سو قتل کیے اس کو اﷲ تعالیٰ نے حکم دیا کہ تم اس بستی میں چلے جاؤ جہاں میرے پیارے اور مقبول بندے رہتے ہیں، اس جگہ کی مٹی کو میں نے عزت دی ہے، ان پر ہم رحمت برساتے ہیں تو ان کی زمین پر جو پہنچ جاتا ہے اس پر بھی میری رحمت برس جاتی ہے۔ محدثِ عظیم شارحِ مشکوٰۃ ملّاعلی قاری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اﷲ والوں کے ذکر سے اور ان کے تذکرے سے رحمت نازل ہوتی ہے؎ تو جہاں خود اﷲ والے ہوں گے وہاں کتنی رحمت نازل ہوگی! جب اﷲ والوں کے اور بزرگانِ دین کے اور اولیاءاللہ کے تذکروں سے رحمت برستی ہے تو جہاں اولیاء اﷲ ہوں گے وہاں کتنی رحمت برسے گی! اور حکیم الامت مجدد الملت تو اس سے بڑھ کر ایک عظیم بات فرماتے ہیں کہ اﷲ والوں کا تذکرہ بھی نہ ہو صرف خیال آجائے، کوئی ذکر نہیں ہے، زبان حرکت میں نہیں ہے لیکن کسی اﷲ والے کا دھیان اور خیال آجائے تو بھی دل میں اﷲ کانور پیدا ہوتا ہے۔ یہ شان ہے بِیَدِہِ الْمُلْکُ کی کہ ساری سلطنت کی شان اسی کے ہاتھ میں ہے، وہ جب چاہتے ہیں بادشاہت دیتے ہیں، تخت دینا اور تختہ دینا دونوں اﷲ کی شان ہے، وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌاﷲ تعالیٰ کو ہر شئے پر قدرتِ کاملہ حاصل ہے۔موت کی فکر زندگی کو زندگی بنا دیتی ہے اَلَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَاﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ وہ اﷲ جس نے تم کو موت دی ا ور زندگی دی۔ اس آیت کی تفسیر میں میرے مرشد حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ پہلے زندگی ملتی ہے تب موت آتی ہے یا پہلے موت آتی ہے تب زندگی ملتی ہے؟ تو خَلَقَ الْمَوْتَمیں اﷲ نے موت کو پہلے کیوں بیان کیا؟ وَالْحَیٰوۃَ زندگی کو بعد میں بیان کیا حالاں کہ پہلے زندگی ملتی ہے بعد میں موت ملتی ہے، تو پھر خود ہی جواب فرمایا کہ جو زندگی اپنے ڈیپارچر اور اپنے رخصت ہونے کو اور اپنے اﷲکے پاس جانے کو اور ------------------------------