آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کا کوئی موقع نہیں ہوتا تب بھی ان کا ارادہ ہوتا ہے کہ جب تک جیتا رہوں گا آپ کا بن کے جیتا رہوں گا اور خونِ آرزو پیتا رہوں گا، حرام آرزو کی تکمیل نہیں کروں گا تو اس ارادۂ دائمہ اور مسلسلہ کی وجہ سے ان کے قلب پر تجلیاتِ قربِ الٰہیہ مسلسلہ، متواترہ، وافرہ اور بازغہ عطا ہوتی ہیں اور ان کا چہرہ ترجمانِ قلب ہوتا ہے۔ جس کے قلب میں مولیٰ ہوتا ہے اس کا چہرہ اور آنکھیں ترجمانِ مولیٰ ہوتی ہیں، اس کے چہرے پر آپ کو مولیٰ کی تجلیات نظر آئیں گی، اور جن کے دل میں کوئی لونڈا یا کوئی لونڈیا ہوگی، کوئی معشوق یا معشوقہ ہوگیاس کے چہرے پر اس معشوق کے گراؤنڈ فلور کے جغرافیے ہوں گے، منحوسیت اور لعنت برس رہی ہوگی، ان کے چہروں پر پیشاب اور پاخانے کے مخارج یعنی سبیلین کے جغرافیے ہوتے ہیں، کیوں کہ اس کے دل میںوہی تمنا ہے کہ کوئی معشوق یاکوئی معشوقہ ملے تو اس کے پیشاب پاخانے کے مقامات میں مرور اور عبور کر کے سرورِ حرام حاصل کریں اوربے غیرتی اور کمینے پن اور اﷲ تعالیٰ کے ساتھ بے وفائی کرکے مجرمانہ زندگی گزاریں۔باوفا، باحیا، باخدا رہو آپ کسی بے وفا کو دوست بنانا پسند نہیں کرتے، لہٰذا آپ بھی اﷲ تعالیٰ کے ساتھ بے وفا نہ رہو، اﷲ کی دی ہوئی روٹی کھاتے ہو تو اﷲ کے وفادار رہو، اگر دس دن کھانا نہ ملے تو بتاؤ معشوق تلاش کرو گے یا روٹیاں مانگوگے؟ اسی لیے میں دوستوں سے کہتا ہوں کہ باوفا رہو، باحیا رہو او رباخدا رہو۔ بس تین کام کرلو پھر دیکھو۔ دنیا میں تم ایک لیلیٰ کے چکر میں ہو وہ بھی عَلٰی مَعْرِضِ الْجُوْتَاہے، پکڑے گئے تو جوتا پڑے گا، اور تقویٰ سے رہو گے تو تمہارے جوتے اٹھائے جائیں گے، نافرمانی کرو گے تو سر پر جوتے پڑیں گے۔ عشقِ مولیٰ والوں کے جوتے اٹھائے جاتے ہیں اور عشقِ لیلیٰ والوں کی کھوپڑی پر جوتے مارے جاتے ہیں۔قدرتِ تقویٰ ہر ایک میں ہے حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جب تک جان ہے، ہمتِ تقویٰ ہے۔ اگر ہمتِ تقویٰ نہ ہو تو تقویٰ فرض نہیں رہے گا ورنہ ظلم ہوجائے گا۔ جب طاقتِ تقویٰ اور ہمتِ تقویٰ نہیں ہے پھر تقویٰ فرض کرنا ظلم ہے یانہیں؟ اور اﷲ تعالیٰ ظلم سے پاک ہے تو معلوم ہوا کہ مرتے دم تک ہمتِ تقویٰ اور طاقتِ تقویٰ موجود ہے،لیکن استعمالِ ہمتِ تقویٰ اور استعمالِ قدرتِ تقویٰ میں ہم مجرم ہیں۔ اس لیے اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: