آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
سے فریاد کرو کہ اے خدا!ہم آپ کو خوش کرنا چاہتے ہیں اور آپ کی ناخوشی سے بچنا چاہتے ہیں، مگر طبیعتاً ہم کمینے اور غیر شریف ہیں، ہم خبیث الطبع ہوچکے ہیں، کثرتِ گناہ سے ہمارے دل کا مزاج فاسد ہوچکا ہے، جیسے زُکام سے ناک میں بلغم سڑ جاتا ہے تو اس کو عود کی خوشبو کا احساس نہیں ہوتا، کیوں کہ سڑے ہوئے بلغم کی بدبو آتی رہتی ہے تو گناہ کرتے کرتے قلب کا مزاج فاسد ہوجاتا ہے، اس لیے اﷲ تعالیٰ ہی سے دعاکرو کہ اے خدا! ہمارے قلبِ سقیم کو قلبِ سلیم بنا دیجیے اور گناہوں کو معاف فرما دیجیے۔ اب دعا کرو کہ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اﷲ والی حیات نصیب فرمائے۔ اﷲ تعالیٰ پر ایمان اور یقین کا اختر اپنے لیے، اپنی اولاد کے لیے، آپ سب کے لیے اور آپ کی اولاد کے لیے وہ مقام مانگتا ہے کہ اﷲ ہماری زندگی کی ہرسانس ہر وقت آپ پر فدا ہو ؎ آپ پر ہر دم فدا ہو میری جاں ہم ایک لمحہ بھی حرام مزہ لوٹ کر چوروں ڈاکوؤں کی طرح آپ کو ناراض نہ کریں، بس ہمیں ایسی شرافتِ اولیاء اور نصیبِ دوستاں اور نصیبِ اولیاء زندگی عطا فرمادیجیے۔ اور یہ بالکل آسان ہے، سچ کہتا ہوں کہ گناہ کرنا مشکل ہے، تقویٰ آسان ہے۔ بھئی تقویٰ میں کیا کرنا ہے؟ کام نہ کرو یعنی بُرے کام نہ کرو، اس کا نام تقویٰ ہے۔ کام کرنا آسان ہے یا کام نہ کرنا آسان ہے؟ تو وہ کام نہ کرو جس سے اﷲناراض ہو، پھر بھی وہ ظالم جو اسے آسان نہ سمجھتا ہو تو سمجھ لوپھر وہ خنزیر الطبع ہے، پاخانہ کھاتے کھاتے اس کا مزاج فاسد ہوچکا ہے۔جیتے جی اللہ پر فدا ہوجاؤ اﷲ کے لیے اپنی جان پر رحم کرلو، اختر کی بات غور سے سن لو، ورنہ مرنے کے بعد پھر کوئی علاج نہیں ہے، زندگی میں ہی اﷲ پر فدا ہوجاؤ، مرنے کے بعد تو کافر بھی فدا نہیں ہوسکتا، جیتے جی اﷲ پر فدا ہوجاؤ، ہمت سے کام لو۔ سب لوگ کہو کہ آج سے عہد کرتے ہیں (سامعین نے جواب دیا)۔ بلند آواز سے کہوکہ اﷲ تعالیٰ آپ کو ناراض نہیں کریں گے اور آپ کی ناراضگی سے دل خوش نہیں کریں گے، ہم اپنی خوشیاں آپ کی خوشیوں پر فدا کریں گے، زور سے کہو۔ میر صاحب! تم سب سے زیادہ زور سے کہو کہ ہم اپنی خوشیوں کو آپ کی خوشیوں پر فدا کریں گے۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ