آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
آپ تو خود ایک عالم کے تماشاگاہ تھے، ساری دنیا آپ کی زیارت کرتی تھی، آپ کس کا تماشا دیکھنے جارہے ہیں؟ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ ان اشعار کے بعد جنازہ ہلنے لگا اور ہاتھ کفن سے باہر آنے لگے، تو لوگ امیر خسرو کو لے کے کہیں دور چلے گئے کہ پتا نہیں یہ ظالم اب اور کیا قیامت ڈھائے گا۔ بہرحال امیر خسرو اپنے شیخ کی جدائی کے غم میں بے چین ہوگئے تھے۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اپنی محبت دے دے اور اپنی محبت کے نام پر اپنے پیاروں کی محبت بھی عطا فرما دے اور اختر کو، اس کی اولاد کو، اس کے احبابِ حاضرین و غائبین کو ایسا ایمان ویقین عطا فرما دے کہ زندگی کا ہر لمحہ اے خدا! آپ کی خوشیوں پر فدا کریں اور آپ کا رزق کھا کر آپ کی نافرمانی کی راہ سے ایک اعشاریہ بھی حرام لذت حاصل نہ کریں، بلکہ حرام لذت کے اعشاریہ کے سوویں حصے پر بھی ہم ایک کروڑ لعنت بھیجتے ہیں۔ اے خدا! جس سے آپ خوش ہوں بس ہمیں وہ خوشی عطا فرمائیے اور جس خوشی سے آپ ناخوش ہوں ہماری جان کو، ہمارے قلب کو، ہمارے خیالات کو آپ ان سے تحفظ کی بھیک نصیب فرما دیجیے اور ہم سب کو سراپا اپنا بنا لیجیے، آمین۔وِلایت کا نقطۂ آغاز گناہوں سے عدمِ مناسبت ہے اﷲ کی نافرمانی سے مناسبت ختم ہوجانا یہ ولایت کا نقطۂ آغاز ہے، اﷲ جس کو اپنا بناتا ہے اسے غیر اﷲ کے حوالے نہیں کرتا۔ وزیر اعظم بلی پالتا ہے تو اس کے گلے میں پٹا ڈالتا ہے کہ یہ وزیر اعظم کی بلی ہے، مجال ہے کسی کی کہ اس کو اغوا کر لے؟ تو جس کا دل اﷲ اپنے لیے قبول اور منتخب کرتا ہے مجال ہے کہ کوئی حسین اس کے دل کو مائل کرلے، کیوں کہ اس کے دل کے ساتھ اﷲ کا وَرَبَطْنَا عَلٰی قُلُوْبِھِمْ؎ کا معاملہ رہتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم اپنے عاشقوں کے قلوب سے رابطہ رکھتے ہیں، رَبَطَ یَرْبِطُ کے معنیٰ ہیں کہ باندھ کے رکھتے ہیں، تو اﷲ جس کو اپنے لیے باندھ کے رکھے کون ظالم ہے جو اس کی رسّی توڑ دے؟وَرَبَطْنَا عَلٰی قُلُوْبِھِمْ کی تفسیر سنی کہ ہم اپنے عاشقوں کے دلو ں سے رابطہ رکھتے ہیں اور رابطہ کہتے ہیں باندھ لینے کو، جیسے کہتے ہیں فَرَسٌ مَرْبُوْطٌیعنی گھوڑا بندھا ہوا ہے، تو جس کا دل اﷲ اپنی محبت میں باندھ لے کون حسین یا حسینہ، نمکین یانمکینہ اس کو تباہ کرے گا؟ بلکہ اگر وہ خود بھی چاہے، سن لو اس کو کہ اگر وہ خود بھی چاہے کہ اﷲ ------------------------------