آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہم اسی منہ سے کعبہ جائیں گے شرم کو خاک میں ملائیں گے ان کو رو رو کے ہم منائیں گے اپنی بگڑی کو یوں بنائیں گے ہم اسی گناہ گار منہ سے کعبہ جائیں گے۔ اگر ایک کروڑ گناہ بھی ہوں تو ندامت کا ایک آنسو بھی معافی کے لیے کافی ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا مصرع ہے ؏ بجھا دیں گے جہنم کو یہ آنسو ہیں ندامت کےندامت کے آنسوؤں کے قیمتی ہونے کی وجہ مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ اﷲ تعالیٰ ندامت کے آنسوؤں کو اتنی قیمت کیوں دیتا ہے؟ یہ مثال میرے شیخ شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھے سنائی کہ جب کوئی بادشاہ کسی دوسرے ملک سے کوئی چیز منگاتا ہے تو اس کی زیادہ قدر کرتا ہے، تو اﷲ تعالیٰ کے ملک عظمت و جبروت میں آنسو نہیں ہیں، وہاں رونے والا کوئی نہیں ہے، فرشتوں کو رونا نہیں آتا، کیوں کہ ان کے پاس ندامت نہیں ہے، آنسو جب گرتے ہیں جب ندامت ہو اور ندامت جب ہو کہ جب معصیت ہو اور فرشتوں کو اﷲ نے معصوم بنایا ہے، لہٰذا ایک مخلوق ایسی پیدا کی جو رونا جانتی ہو، جن سے معصیت ہوتی ہو، جن کی اشکباری سے آسمان ہل جاتا ہےاور جن کی آہ و زاری سے فرشتے کانپنے لگتے ہیں۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ چوں بگریم خلقہا گریاں شود چوں بنالم چرخہا نالاں شود جب جلال الدین رومی روتا ہے تو ایک مخلوق میرے ساتھ روتی ہے اور جب جلال الدین آہ و نالہ کرتا ہے تو آسمان بھی میرے نالے میں شریک ہوتا ہے۔ تو مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ اپنے نادمین اور گناہ گار بندوں کے آنسوؤں کو عالمِ جبروت اور عالمِ لاہوت میں عالمِ ناسوت سے درآمد کرتے ہیں، اس لیے ان کی بہت قدر فرماتے ہیں۔