آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بدنظری کے چند نقصانات نظر کی حفاظت نہ کرنے سے ہونے والی چند بیماریاں بیان کرتا ہوں جو آپ کو عالِم نہیں بتا سکے گا، حکیمہی بتائے گا: ۱) یہ کہ جب کسی کالی یاگوری کو دیکھتا ہے اورمزہ لیتا ہے توا س کا دلبَیْنَ الْپُل وَالْپُش (Pull,Push) ہوتا ہے یعنی حسن اس کو کھینچتا ہے اور خوفِ خدا اس کو پُش کرتا ہے اور ایک ہلکا زلزلہ دل پر آتا ہے، زلزلہ سمجھتے ہو؟ گجراتی میں اس کو بھونچال کہتے ہیں، تو جس علاقے میں زلزلہ آتا ہے وہاں کی عمارتیں کمزور ہوجاتی ہیں، بنیادیں ہل جاتی ہیں، دیواروں میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں، تو حسینوں کو دیکھنے سے دل کی بنیاد میں کمزوری آجاتی ہے اور دل کا سائز بڑھ جاتا ہے، کیوں کہ حُسن دل کو کھینچتا ہے، جو چیز کھینچاتانی میں رہے گی اس کا سائز بڑھ جائے گا یا نہیں؟ تو انجائنا ہوجائے گا۔ ۲) باربار پیشاب آئے گا۔ ۳) آنکھ کی روشنی کمزور ہوجائے گی۔ ۴) جس لیلیٰ کو دیکھے گا اس کی تصویر دل میں آجائے گی اور پھر اس کا چہرہ اس حسین کے عکس کا ترجمان بنے گا۔ جس کے دل میں کسی عورت یا کسی لڑکے کا عشق ہوتا ہے اس کے چہرے پر لعنت برستی ہے اور اس حسین کے گراؤنڈ فلور کا تمام جغرافیہ اس کے چہرے سے ظاہر ہوجاتا ہے، اور جس کے دل میں مولیٰ ہوتا ہے اس کا چہرہ ترجمانِ مولیٰ ہوتا ہے اور اس کے چہرے پر نور ہوتا ہے۔ جو لوگ نظر نہیں بچاتے ان کے لیے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی بددعا ہے کہ اے خدا! ان پر لعنت فرما یعنی ان کو اپنی رحمت سے محروم کردے۔ لعنت کا ترجمہ کیا ہے؟ رحمت سے محرومی۔ کاش کہ یہ بات اُس وقت آپ کو یاد آئے جب کوئی حسین سامنے ہو۔ بعض لوگ میری بات بہت محبت سے سنتے ہیں، مگر جب کوئی نمکین شکل کو دیکھتے ہیں تو نہ شیخ یاد رہتا ہے، نہ خدا یاد رہتا ہے، نہ اپنی نسبت مع اﷲ یاد رہتی ہے، نہ یہ خیال ہوتا ہے کہ اﷲ ہم کو دیکھ رہا ہے کہ ہم کہاں دیکھ رہے ہیں۔ لوگ اس فعل کو معمولی سمجھتے ہیں، کہتے ہیں کہ ہم نے نہ لیا نہ دیا صرف دیکھ لیا،یا یہ کہتے ہیں کہ لو نہ دو دیکھ تو لو، تو بخاری شریف کی حدیث ہے، سرور ِعالم صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیںزِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ؎نظربازی آنکھوں کا زِنا ہے یعنی آنکھ کی حفاظت نہ کرنا اور حسینوں کو دیکھنا ------------------------------