آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بتائے، خالی یہ کہہ دے کہ تم خانقاہ میں جھاڑو لگاؤ اور میرے مہمانوں کو چائے بنا کر پلاؤ، تو وہ اسی سے ولی اﷲ ہوجائے گا، اور فرماتے تھے کہ اﷲ کا راستہ شیخ کی دعا سے طے ہوتا ہے۔ذکر اسمِ ذات کا ثبوت تو میں جس مضمون کو بیان کرنا چاہتا تھا وہ مضمون یہ ہے کہ اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ اذۡکُرِ اسۡمَ رَبِّکَ وَ تَبَتَّلۡ اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا ؎ اپنے رب کا نام لو۔ قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃ اﷲ علیہ اپنے دور کے امام بیہقی تھے۔ یہ بات مجھ کو میرے شیخ نے بتائی۔ اور یہ کس کے خلیفہ ہیں؟ حضرت مظہر جانِ جاناں رحمۃ اﷲ علیہ کے، انہوں نے اپنی تفسیر کا نام اپنے پیر کے نام پر تفسیر مظہری رکھا ہے۔ تو قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃ اﷲ علیہ لکھتے ہیں کہ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ جو یہ فرمارہے ہیں کہ اپنے رب کا نام لو تو رب کا نام تو اﷲ ہے، لہٰذا اس سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت ملتا ہے جو صوفیا کرتے ہیں۔ اے علماء دین! دیکھو تفسیر مظہری۔ اب تفسیر کے حوالے سے بڑھ کر اور کیا حوالہ دے سکتا ہوں؟ حکیم الامت فرماتے تھے کہ صحابہ بھی ایک ایک لفظ کو بار بار رٹتے تھے، جیسے اِذَا السَّمَآءُ انۡشَقَّتۡ؎یاد کرنا ہے تو اِذَا السَّمَآءُ انۡشَقَّتۡ، اِذَا السَّمَآءُ انۡشَقَّتۡدس بیس دفعہ کہتے تھے تو یاد ہو جاتا تھا۔ تو ہمارے اکابر اسمِ ذات کا تکرار اس لیے بتاتے ہیں تاکہ اﷲ کے نام کا دل میں رُسوخ ہوجائے ؏ بھلاتا ہوں پھر بھی وہ یاد آرہے ہیں اور حکیم الامت اپنے وعظ میں فرماتے ہیں کہ یہاں رب کیوں نازل کیا کہ اپنے رب کا نام لو؟ فرمایا کہ یہ ایسی مثال ہے جیسے کوئی کہے کہ اپنے ابا کا نام لو اور ابا مر گئے ہوں، تو ابا کے نام سے آنسو آجاتے ہیں یا نہیں؟ تو ا ﷲ نے فرمایا کہ اپنے رب کا نام لو جو زندہ حقیقی ہے اور جو تمہیں پالتا ہے۔ اور اﷲ کا نام عاشقانہ لو، درد بھرے انداز سے۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ؎ ------------------------------