آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہدایت کا مفہوم رات میں نے جو اﷲ والوں کی صحبت پر بیان کیا تھا تو دوسری آیت کی تفسیر نہیں ہوسکی، اب اس کی تفسیر بیان کرتا ہوں وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا ؕوَ اِنَّ اللہَ لَمَعَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ جو لوگ مجاہدہ کرتے ہیں ہم ان کو ہدایۃ الطریق دیتے ہیں۔ ہدایت کے دو مفہوم ہیں، اراء ۃ الطریق یعنی ہم ان کو راستہ بھی دِکھاتے ہیں اور ایصال الی المطلوب یعنی اپنی ذات تک ان کو رسائی دیتے ہیں،، اﷲ والا بنا دیتے ہیں۔ سبل جمع ہے سبیل کی، تو اﷲ تعالیٰ کائنات کے ذرّے ذرّے سے اس کو ہدایت عطا فرماتے ہیں۔ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا کی دو تفسیر کی ہیں: ۱) اَیْ سُبُلَ السَّیْرِ اِلَیْنَا یعنی سیر الی اﷲ بھی دیتے ہیں۔ ۲) وَسُبُلَ الْوُصُوْلِ اِلٰی جَنَابِنَا؎ اور اپنی بارگاہ میں ان کو واصل باﷲ بھی کرتے ہیں۔ اپنے تک پہنچنے کا راستہ بھی اﷲ دِکھاتا ہے،یعنی عالمِ منزل بھی کرتا ہے اور بالغِ منزل بھی کرتا ہے، عالمِ منزل اور ہے اور بالغِ منزل اور ہے۔ مدرسوں سے ہم عالمِ منزل بن کر نکلتے ہیں اور اﷲ والوں کی صحبت میں رہیں تو بالغِ منزل بھی ہوجائیں گے۔صحبتِ شیخ اور مجاہدہ کی ضرورت پر ایک مثال میرے شیخ شاہ عبد الغنی پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھے جون پور لے جا کر صحبتِ اہل اﷲ کو ایک مثال سے سمجھایا تھا۔ جون پور یوپی میں ایک ضلع ہے جہاں روغنِ چنبیلی بنتا ہے جو پورے انڈیا میں مشہور ہے، تو حضرت نے بتایا کہ تل کو رگڑ کر اس کا موٹا پردہ چھڑا دیتے ہیں اور بالکل ہلکا ساغلاف رہنے دیتے ہیں کہ اس میں سے تیل نظر آتا ہے اور سوئی چبھو دو تو تیل نکل آتا ہے۔ تو حضرت نے فرمایا کہ دیکھو یہاں چارپائی پر چادر بچھاکر اوپر مجاہدہ کروائی ہوئی، رگڑی رگڑائی تلّی بچھائی گئی، اب تل پر گلاب کی پتیاں بچھائی گئیں پھر تل بچھایا پھر گلاب کی پتیاں بچھائی گئیں اس طرح تین چار پرت کرکے تل کو گلاب کے پھول سے وابستہ کیا گیا پھر اس کے بعد کولہو میں یا مشین میں ڈال کر کے اس تل کا تیل نکالا گیا تو وہ گلاب کی خوشبو لیے ہوئے تھا۔ ------------------------------