آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
تو کھانے کے وقت مت بیان کرو، انتظار کرو، کھانے سے ایک گھنٹہ پہلے یا ایک گھنٹہ بعد تک خوشی کی بات کرو تو کھانا اچھا ہضم ہوگا، نظامِ ہضم ٹھیک رہے گا، چناں چہ جب ضیاء الحق مرحوم کا ہوائی جہاز کریش ہوا تھا تو شاہ ابرار الحق صاحب میرے مرشد کھانا کھا رہے تھے، میں نے حضرت کو کوئی خبر نہیں دی، جب وہ کھاچکے ذرا ہنسے بولے پھر میں نے بتایا۔ تو بزرگوں نے سکھایا ہے کہ کھانے کے وقت غم کی بات مت کرو۔ تو اس کو جو غم پہنچا تو موشن شروع ہوگئے۔ پہلے زمانے میں بعض دیہاتوں میں لیٹرین نہیں ہوتے تھے، کیوں کہ اس کے لیے بھنگی رکھنا پڑتا تھا اور اسے پیسہ دینا پڑتا تو وہ لوگ کھیتوں میں جاتے تھے، اب اسے بھی بار بار کھیتوں میں جانا پڑا۔ دیہاتیوں کی عادت ہے کہ وہ فراغت کے وقت زمین کریدتے رہتے ہیں، تو وہ پتھر سے زمین کرید رہا تھا کہ سو برس پہلے کسی نے وہاں سو اشرفی جمع کی تھیں، وہ مرگیا اور اس کے بارے میں کسی کو بتانا بھول گیا، بارش کی وجہ سے وہ زمین بھی پھٹ گئی تھی، اب جو اس نے کھودا تو کچھ پیلا پیلا نظر آیا ، مزید کھودا تو پوری سو اشرفی نکلی، تب اس نے سوچا کہ مولوی صاحب جو کہہ رہے تھے و ہ بات سچ نکلی، بس اس نے فوراً کہا اٰمَنْتُ بِاللہِ وَرُسُلِہٖ میں ایمان لایا اﷲ پر اور اس کے رسولوں پر، لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مولوی صاحب کو یہ بھی کہنا چاہیے تھا کہ ایک کے دس تو ملیں گے، مگر مروڑے بھی غضب کے آئیں گے، پیٹ میں درد بھی بہت ہوگا اور دست بھی آئیں گے، اس نے یہ کیوں نہیں بتایا؟ تو اس نے مارے خوشی کے استنجا بھی نہیں کیا اور دوڑا ہوا اس مولوی کے گاؤں گیا اور کہا: مولوی صاحب! ایک بات سنو، جب آپ اس کو بیان کیا کرو کہ ایک کے دس ملتے ہیں،تو ایک جملہ اور بڑھادیا کرو کہ مروڑے بھی غضب کے آتے ہیں یعنی موشن بھی غضب کے آئیں گے، درد بھی بہت ہوگا، اگر یہ آپ پہلے ہی بتادیتے تو میں مایوس کیوں ہوتا؟ میرے قلب میں تو بڑے بڑے وسوسے آگئے تھے ۔ اصل تصوف وہی ہے جو قرآنِ پاک سے اور حدیث پاک سے مقتبس اور مستند ہو، تو اس نیت سے اس کلمہ کو پڑھو کہ ہم نیک ہوجائیں، ہر گناہ سے بچنے کی اﷲ توفیق دے دے اور ہمارا ذکر فرشتوں میں ہو۔ یہ سب باتیں حدیث شریف کی ہیں اور سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کے کلام میں شک و شبہ کرنے سے خوفِ کفر ہے، البتہ وسوسہ معاف ہے۔وساوس کا علاج مدلّل بالحدیث تو آج کا ایک وظیفہ تو لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ کا ہوگیا، دوسرا یہ کہ جب وسوسہ آئے، چاہے گناہ کا ہو یا زِنا کا، خبیث سے خبیث وسوسہ آجائے، سڑکوں پر جارہے ہیں، بے پردہ لڑکیاں آرہی ہیں، وسوسہ آیا