آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
تصوف کے مسئلہ توکل و صبر کا ثبوت فَاتَّخِذۡہُ وَکِیۡلًا پھر اپنے اﷲ کو اپنا وکیل اور کارساز بناؤ اور ان ہی پر بھروسہ کرو۔ اور بھروسے کی وجہبھی بیان کر دی کہ دن ورات میں پیدا کرتا ہوں، تو تم دن ورات کی فکر کیوں کرتے ہو؟فَاتَّخِذۡہُ وَکِیۡلًا میں توکّل بھی سکھا دیا۔ آخر میں کہا وَ اصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ اب جب صوفی بنو گے تو لوگ اعتراض بھی کریں گے کہ گول ٹوپی پہن کر یہ کہاں پیری مریدی میں لگ گئے؟ لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ اﷲ کے نام کے صدقے میں جب دردِ دل آئے گا تو تقریر میں، تدریس میں اور عبادت میں وہ اثر آئے گا کہ دنیا حیران رہ جائے گی کہ اس شخص میں پہلے توکوئی بات نہیں تھی، لیکن اب جب بولتا ہے تو اشکبار آنکھوں اور تڑپتے ہوئے قلب سے اس کی تقریر میں کیسا جادو آگیا ہے۔ تو اگر تم کو کوئی چھیڑے، صوفی کہے یا یہ کہے کہ بدھو ہوگئے ہیں، کسی پیر نے پھنسا لیا یا پیر نے کچھ جادو کردیا ہے یا پیری مریدی کاچکر کہے، تو میں نے اپنی خانقاہ میں اعلان کیا کہ جو پیری مریدی کو چکر سمجھتا ہے اختر بھی اس کے چکر میں نہیں رہتا ہے ؎ جائے جسے مجذوب نہ زاہد نظر آئے بھائے نہ جسے رِند وہ پھر کیوں اِدھر آئے فرزانہ جسے بننا ہو وہ جائے کہیں اور دیوانہ جسے بننا ہو بس وہ اِدھر آئے تو اﷲ تعالیٰ نے سکھایا کہ وَ اصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ ا ن سے لڑو مت، کیوں کہ جو آدمی مخلوق سے لڑتا ہے پھر وہ خالق کے قابل نہیں رہتا، لہٰذا حکیم الامت تفسیر بیان القرآن کے حاشیہ میں فرماتے ہیں: مَنْ یَّنْظُرُ اِلٰی مَجَارِی الْقَضَاءِ لَا یُفْنِیْ اَیَّامَہٗ بِمُخَاصَمَۃِ النَّاسِ بَلْ یَقُوْلُ لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ کَمَا قَالَ یُوْسُفُ عَلَیْہِ السَّلَا مُ؎ جو اﷲ کے عرشِ اعظم اور فیصلے کے مجری پر نظر رکھتا ہے مخلوق کے جھگڑوں میں اپنی زندگی کو ضایع نہیں ------------------------------