آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اٹھا ہوا ہے، تو کیا یہ ترقی ہے؟ ترقی تو ہے لیکن بیماری کی ترقی ہے، ہاسپٹل جانا پڑے گا، پینسلین کا انجکشن لگانا پڑے گا۔ اس لیے ہمارے بزرگوں نے فرمایا کہ جو لوگ حرام سے نہیں بچتے اور حرام طریقوں سے کماکے بڑی بڑی بلڈنگ بنا لیں تو یہ ترقی اللہ کے غضب اور قہر کی ہے، بیماری کی ترقی ہے۔ جس سے اللہ ناراض ہو وہ ترقی ہو ہی نہیں سکتی۔ ہروقت نئی مصیبت آئے گی، کسی کا ایکسیڈنٹ ہوگا، کسی کو کینسر ہوگا، کسی کو السر ہوگا، کسی کو پیرا لائسز ہوگا، کسی کے بےوقوف اور پاگل بچہ پیدا ہوگا، اتنی بلائیں آئیں گی کہ سب ترقی بھول جائے گا۔ سوکھی روٹی میں اللہ چین دےسکتا ہے، بوریا اور چٹائی پر اللہ تعالیٰ سلطنت کا نشہ دے سکتا ہے ؎ خدا کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہو کر تو اپنا بوریا بھی پھر ہمیں تختِ سلیماں تھانیک اعمال کی توفیق کا سبب فضلِ الٰہی ہے چٹنی روٹی میں اللہ بریانی کا مزہ دے سکتا ہے۔ آگے فرمایا ذٰلِکَ فَضۡلُ اللہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ جس کو میرے عاشقوں کی یہ علامتیں نصیب ہوجائیں یعنی تواضع اور ہر قسم کی تکلیف اٹھا کر مجھ کو خوش رکھنے کی توفیق اور دنیا کی کسی ملامت کی پروا نہ کرنے کی ہمت اور جس کے قلب پر فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍکی تجلی نازل کروں اور اس کو اپنے عاشقوں کی قوم میں داخل کرلوں اور اس کی صورت اور سیرت اللہ والوں کی بنادوں، تو سمجھ لو کہ یہ میرا فضل ہے، تمہارا کوئی حق نہیں بنتا،مجھ پر تمہارا کوئی قرضہ نہیں ہے کہ میں تمہارا قرضہ چکا رہا ہوں،بلکہ یہ میرا فضل ہے جس کو چاہتا ہوں اس کو اپنے عاشقوں کی قوم میں داخل کرتا ہوں۔وَاسِعٌ عَلِیْمٌ کی تفسیر آگے فرمایا:وَ اللہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ یہاں دو نام کیوں نازل ہوئے؟ اور وَاسِعٌ سے کیا مراد ہے؟ کَثِیْرُ الْفَضْلِ لَایَخَافُ نَفَادَ مَاعِنْدَہٗبے شمار فضل اور مہربانی والا جو اپنی مہربانی فرمانے پر ڈرتا نہیں کہ میرا خزانہ خالی ہوجائے گا، اپنے فضل کے خزانہ کے ختم ہونے کا اللہ کو اندیشہ نہیں ہے۔ اگر سارے عالَم کو ولی اللہ بنادے تو اس کے خزانے میں کوئی کمی نہیں ہوسکتی۔ اور علیم کی کیا تفسیر ہے؟ عَلِیْمٌ بِاَھْلِہٖ وَمَحَلِّہٖ؎ اللہ جانتا ہے کہ میرے عاشقوں کی قوم کے لیے کیسی فیلڈ چاہیے، کیسا دل چاہیے؟ کیسا سینہ چاہیے یہ میرے ------------------------------