آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
شریف میں ہے کہ جو اﷲ کی یاد میں روتے ہیں اور ان کے آنسو نکل آتے ہیں تو جہاں جہاں یہ آنسو پہنچیں گے دوزخ کی آگ وہاں نہیں لگے گی، وہاں دوزخ کی آگ حرام ہوجائے گی، لہٰذا جب آنسو نکلیں تو ان کو چہرے پر اچھی طرح مل کر خوب پھیلالو۔ حکیم الامت مجدد الملت فرماتے ہیں کہ آنسو لگنے سے چہرے کا اتنا حصہ تو جنت میں چلا گیا لیکن باقی جسم کا کیا ہوگا؟ اس پرحضرت ایک واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ ہندوستان میں ایک ہندو راجہ مرگیا۔ اس کا لڑکا اورنگزیب عالمگیر رحمۃ اﷲ علیہ کی خدمت میں جو مغل بادشاہ گزرے ہیں دہلی گیا اور کہا کہ حضور میرا باپ مرگیا ہے، آپ مجھ کو لکھ دیجیے کہ باپ کی ریاست مجھ کو مل جائے ورنہ دشمن میری ریاست پر قبضہ کرلے گا۔ اس وقت حضرت عالمگیر رحمۃ ا ﷲ علیہ دہلی کے قلعے کے حوض میں غسل کر رہے تھے، انہوں نے دیکھا کہ لڑکا کم عمر ہے اور ریاست مانگ رہا ہے، تو فوراً اس کو بازو سے پکڑا اور کہا تجھ کو حوض میں ڈبو دوں؟ تو وہ بجائے رونے کے زور سے ہنسا تو عالمگیر بادشاہ نے کہا کہ بھئی تم تو بے وقوف ہو، اس موقع پر تو تم کو رونا چاہیے، ڈرنا چاہیے کہ ہم کو حوض میں نہ ڈبوئیے، تم رونے کے موقع پر ہنس رہے ہو، تم ریاست کیسے چلاسکتے ہو ؟ ریاست کا انتظام تم کو کیسے دے دوں؟ اس نے کہا حضور! پہلے مجھ سے وجہ پوچھیے کہ میں کیوں ہنسا تھا، اس کے بعد اپنا فیصلہ سنائیے۔ تب عالمگیر ذرا چوکنا ہوئے اور پوچھا کہ اچھا بتاؤ ،تم بے موقع کیوں ہنسے؟ اس نے کہا میں اس لیے ہنسا تھا کہ آپ بادشاہ ہیں، بادشاہوں کا بڑا اقبال اور بڑی عزت اور بڑے اختیارات ہوتے ہیں، اگر آپ کسی کی اتنی سی انگلی پکڑ لیں تو وہ ڈوب نہیں سکتا اور اس وقت تو آپ میرے دونوں بازو پکڑے ہوئے ہیں تو میں کیسے ڈوب سکتا ہوں؟ لہٰذا جب آپ نے مجھے ڈوبنے سے ڈرایا تو مجھے ہنسی آگئی کہ بادشاہ کے ہاتھ مجھے پکڑے ہوئے ہیں میں کیسے ڈوب سکتا ہوں؟ تو حکیم الامت مجدد الملت نے فرمایا کہ ایک ہندو لڑکا ایک مسلمان بادشاہ سے اتنی امیدرکھتا ہے، تو ہم مسلمان ہوکر اپنے اﷲ کی رحمت سے جو سارے بادشاہوں کا بادشاہ ہے جس کے صدقے میں سلطنت ملتی ہے، اس سے ہم یہ امید کیوں نہ رکھیں کہ جب وہ اپنی یاد میں نکلنے والے آنسو کی برکت سے رونے والے کا چہرہ جنت میں لے جائے گا تو اس کا پورا جسم بھی جنت میںلے جائےگا۔آیت اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ..... الخ کی تفسیر اب جو آیت میں نے تلاوت کی اس کی شرح بیان کرتا ہوں اور جو چار بچے حافظ ہوئے ہیں ان کی فضیلت، استاد کی فضیلت، معاونین کی فضیلت اور ماں باپ کی فضیلت اسی آیت سے ثابت کروں گا