آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
یہ سودا سستا معلوم ہوتا ہے۔ جس کے دل میں مولیٰ آگیا اور اس نے مولیٰ کو خوش کرڈالا اس کے دل میں دونوں جہاں کے مزے سے زیادہ مزہ رہتا ہے۔ اختر کا اُردو شعر ہے ؎ وہ شاہِ دو جہاں جس دل میں آئے مزے دونوں جہاں سے بڑھ کے پائے کیوں کہ دونوں جہاں کی لذت اور مزہ پیدا کرنے والا اﷲ ہے، جب اﷲ قلب میں آئے گا تو کیا دونوں جہاں کا مزہ الگ کرکے آئے گا؟ اﷲ کی صفت اﷲ سے الگ ہو ہی نہیں سکتی۔ جس اﷲ نے حوروں کو پیدا کیا اور دنیا میں لیلاؤں کو پیدا کیا اور لیلاؤں کو نمک دیا، تو جس دل میں وہ اﷲ آتا ہے تو اپنی تمام صفات کے ساتھ آتا ہے، دنیا کی لذتوں کی خالقیت کی صفت اور جنت کی تمام نعمتوں کی تخلیقی صفت کے ساتھ آتا ہے اور وہ بندہ دونوں جہاں کے مزے سے بڑھ کے مزہ پاتا ہے۔ آپ بتلاؤ! جنت زیادہ مزے دار ہے یا اﷲ؟ جنت مخلوق ہے، حادِث ہے، محدود ہے تو کیا مخلوق کی لذت اور خالق کی لذت برابر ہوگی؟ خالق غیرمحدود ہے، جس کے د ل میں اﷲ مع اپنی تجلیاتِ خاصہ آتا ہے اس کو غیرمحدود لذت ملتی ہے۔تذکرۂ حضرت پھولپوری میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اﷲ علیہ نے جن کو بارہ مرتبہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی تھی مجھ سے فرمایا کہ حکیم اختر! مجھے ایک مرتبہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی اس طرح زیارت نصیب ہوئی کہ میں نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی مبارک آنکھوں کے لال لال ڈورے بھی دیکھے اور میں نے خواب میں پوچھا کہیارسول اﷲ(صلی اﷲ علیہ وسلم)! کیا عبدالغنی نے آپ کو خوب دیکھ لیا؟ تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں عبدالغنی،آج تم نے اﷲ کے رسول کو خوب دیکھ لیا۔ میرے شیخ کو حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ محبیو محبوبی شاہ عبدالغنی جیسے القاب لکھتے تھے یعنی جیسے القاب مرید اپنے پیر کو لکھتا ہے۔ تو اﷲتعالیٰ کا کرم ہے کہ ایسے پیر کے ساتھ اختر نے جنگل میں دس سال زندگی گزاری، لیکن قصبہ قریب تھا تقریباً دس منٹ کا راستہ تھا، لیکن وہاں قصبہ کی کوئی آواز نہیں آتی تھی، بس میں تھا اور میرے شیخ کی آہ و فغاں تھی اور حضرت جب اﷲ کہتے تھے تو معلوم ہوتا تھا کہ دونوں جہاں کی نعمتیں برس رہی ہیں۔ اﷲ والوں کے پاس رہنے کا مزہ، اﷲ کے نام کا مزہ عام انسان کیا جانے؟ یہ اﷲ تعالیٰ کا احسان ہے کہ انسان کو یہ نہیں فرمایا کہ تم میرے نام کا مزہ لو کیوں کہ اﷲ والا بننے میں تو وقت لگتا ہے، لہٰذا اﷲ نے ہم پر احسان فرمایا کہ ولی اﷲ بننے