آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
مت کرو۔ جو کام کرنے کے ہیں وہ بہت مختصر ہیں، فرض، واجب اور سنتِ مؤکدہ ادا کرلو، فجر کی دو رکعت سنت پڑھ لی اور دو رکعت فرض پڑھ لی، اب کوئی کام فرض نہیں ہے، اب ظہر تک نظر کی حفاظت کرو، گناہ سے بچو، ظہر تک کوئی کام نہ کرو، کام کرنا ہے تو حلال روزی کماؤ، مگر گناہ کے کام نہ کرو تو تم ولی اﷲ ہو۔ ایسا مالک کریم کہاں ملے گا جو کام نہ کراکے اپنی دوستی عطا فرمائے؟ اور اﷲ تعالیٰ بھی یہ نہیں چاہتے کہ لیلائیں میرے بندوں کو گالیاں دیں۔کرامتِ جادو بیانی اوراُس کی افضلیت اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللہِ اَتۡقٰکُمۡ؎ جو اَکْرَم عِنْدَ اللہہوتا ہے کرامت کا صدور اسی سے ہوتا ہے، کیوں کہ کرامت بھی ایک عزت ہے ، تقویٰ کی برکت سے کچھ نہ سہی اﷲ اس کی تقریر میں جادوگری اور سحر بیانی ہی دے دے گا یہ بھی کرامت ہے،یا وہ فجر پڑھے گا جو ہانسبرگ میں اور ظہر پڑھے گا بیت اﷲ میں، ایسی قوت بھی اﷲ دیتے ہیں ؎ پرِ ابدالاں چو پرِ جبرئیل می پرد تا ظلِّ سدرہ میل میل مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ابدالوں کے پر بھی مثل جبرئیل علیہ السلام کے پر کے ہوتے ہیں، کیوں کہ وہ بھی اُڑ سکتے ہیں۔ ایسے بہت سے اولیاء اﷲ ہوئے ہیں جن کا ایک قدم پاکستان میں ہے دوسرا شام میں ہے تیسرا بیت اﷲ میں ہے چوتھا روضۂ مبارک مسجدِ نبوی میں ہے، لیکن دعوت الی اﷲ میں جادوگری اور سحر بیانی جو ہے یہ کرامت اور کرامتوں سے افضل ہے، کیوں کہ جو خود ایک قدم میں کعبہ شریف میں پہنچ گیا تو یہ کرامت تو ہے لیکن یہ شخص ولی ساز نہیں ہے،اور جادو بیانی اور سحر بیانی سے بہت سے اولیاء اﷲ پیدا ہوتے ہیں، لہٰذا یہ کرامت اور کرامتوں سے افضل ہے کہ جس کی برکت سے لوگ ولی اﷲ بنیں، اﷲ کا دوست بننا اور بندوں کو اﷲ کا دوست بنانا یہ عظیم الشان کرامت ہے اور یہ اس کے لیے صدقۂ جاریہ بھی ہے، اگر کوئی ایک قدم میں کعبہ شریف پہنچ گیا تو اس کا یہ عمل صدقۂ جاریہ کہاں بنا؟ لیکن اگر اس کے ذریعے بہت سے صاحبِ نسبت پیدا ہوں تو ہر ولی اﷲ جب اﷲاﷲ کرے گا تو کیا اس کا ثواب اس پیر کو نہیں ملے گا؟ ------------------------------