آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اپنی ساس سے کہا کہ اماں ری اماں! جب میرے بچہ پیدا ہوتو مجھ کو جگا دینا، کہا کیوں؟ کہا کہ مجھے بچے سے بہت پیار ہے، ایسا نہ ہو کہ نیند میں بچہ پیداہوجائے اور چارپائی سے نیچے گرجائے۔ تو ساس نے کہا: ارے بیٹی! جب بچہ پیدا ہوگا تو اتنا درد اُٹھے گا کہ تُو ایسا زور سے چلّائے گی کہ سارے محلے کو جگا ئے گی۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے اس قصے کو بیان کرکے فرمایا کہ جب اﷲ کی محبت کا اتنا دردپیدا ہو کہ کوئی تم کو ایک لاکھ نہیں دس لاکھ ڈالر دے کہ آپ کو کیا چاہیے؟ چندہ چاہیے،یہ لو دس لاکھ ڈالر، آپ کو مکان چاہیے؟یہ لو بیس لاکھ ڈالر کا شاندار بنگلہ بنا لو، آپ کو حسین لڑکیاں چاہیے؟یہ لو چار شادیوں کا کوٹہ پورا کرتا ہوں مگر تم یہ کام چھوڑ دو، اﷲ کی محبت کا درد مت بیان کرو اور وہ بدھو میاں چکر میں آجائے، تو سمجھ لو کہ یہ دعوت الی اﷲ کے قابل نہیں ہے، دعوت کا وہی وقت صحیح ہے جب دل میں درد پیدا ہو، جیسے جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ماں سارے محلے کوجگا دیتی ہے، صحیح حمل کی علامت یہی ہے کہ بچہ پیدا ہو، ورنہ بعض اوقات آپریشن میں معلوم ہوا کہ گیس تھی، پیٹ میں رسولی یا کوئی او رچربی وغیرہ جم گئی تھی، سارے محلے میں ڈھول بج رہے تھے، مگر جب چیرا تو کچھ بھی نہ نکلا ؎ بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا جو چیرا تو ایک قطرۂ خوں بھی نہ نکلا اور بچے کی حیات کی کیا علامت ہے کہ پیدا ہوتے ہی رونے کی آواز آجائے تو سمجھ لو کہ بچہ پیدا ہوگیا ہے، اگر نہ روئے توسمجھ لو مردہ ہے، تو جس انسان کو اﷲ سے رونے کی توفیق نہ ہو اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنے کی توفیق نہ ہو، آہ و زاری نصیب نہ ہوتو سمجھ لو ابھی اس کو حیات نہیں ملی ۔حضرتِ والا کا عشقِ شیخ اور مجاہدات ضلع اعظم گڑھ کے مدرسہ سرائے میر جس میں اختر نے اس حال میں پڑھا ہے کہ ہم کو ناشتہ بھی نہیں ملتا تھا، کئی گھنٹے بلا ناشتہ پڑھتے لیکن ہم اس مدرسے کو نہیں چھوڑسکتے تھے کہ میرے شیخ کا مدرسہ تھا، چوں کہ حضرت ناشتہ نہیں کرتے تھے تو میں بھی نہیں کرتا تھا، دس سال تک میں نے ناشتہ نہیں کیا، بس ایک بجے اپنے شیخ کے ساتھ کھانا کھاتا تھا، مجھے غیرت معلوم ہوتی تھی کہ میرا پیر تو ناشتہ نہیں کرتا میں کس بے حیائی سے ناشتہ کروں؟ اور میرے شیخ کی خانقاہ میں غسل خانہ بھی نہیں تھا، جنگل کے تالاب میں نہاتے تھے، وہ دن سوچتا ہوں تو کہتا ہوں کہ یا اﷲ! آپ ہی نے ہمت دی تھی۔ اس خانقاہ کے قریب ہی عید گاہ تھی۔