آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
نہیں تھی اور ان کے بچپن کے حالات ان کے مظاہر العلوم کے علماء ساتھیوں نے بتائے کہ مولانا دس سال کی عمر میں جنگل میں مسجد بنا کر اذان دیتے تھے اور نماز پڑھتے تھے، جبکہ ہم وہیں سامنے کبڈی اور گلی ڈنڈا کھیلتے تھے، ان کو لہو و لعب میں دلچسپی نہیں تھی،یہ تھا ان کا بچپن۔ میں نے تین سال کے دوران ان سے کبھی دنیا کی بات نہیں سنی، وہ ہر وقت اﷲ کی یاد میں روتے تھے اور یہ شعر پڑھتے تھے ؎ دلِ مضطرب کا یہ پیغام ہے ترے بِن سکوں ہے نہ آرام ہے تڑپنے سے ہم کو فقط کام ہے یہی بس محبت کا انعام ہے جو آغاز میں فکرِ انجام ہے ترا عشق شاید ابھی خام ہے اور پھر فرمایا کہ اﷲ کی محبت میں تڑپنے میں مزہ آتا ہے، مجنوں کا لیلیٰ کے عشق میں تڑپنے سے دماغ خراب ہوگیا تھا، پاگل ہوگیا تھا، لیکن اﷲ کے عشق میں تڑپنے میں جنت کا مزہ آتا ہے۔ اب شعر سنو ؎ لطف جنت کا تڑپنے میں جسے ملتا نہ ہو وہ کسی کا ہو تو ہو لیکن ترا بسمل نہیں معلوم ہوتا ہے کسی اور کا عاشق ہے جو پریشان ہے، آپ کی یاد میں تو جنت کا مزہ ہے، اور ؎ قیس بے چارہ رُموزِ عشق سے تھا بے خبر ورنہ ان کی راہ میں ناقہ نہیں محمل نہیں اﷲ کے راستے میں ناقہ کی ضرورت نہیں ہے تقویٰ کی ضرورت ہے، لقوہ سے بچے اور تقویٰ سے رہے، لقوہ کی بیماری میں منہ ٹیٹرھا ہو جاتا ہے تو گناہ اور نافرمانی سے بچو۔سب سے بڑاعابد کون ہے؟ سب سے بڑا عابد، سب سے بڑا متقی وہ ہے جو ایک لمحہ بھی اﷲ کو ناراض نہ کرے، وہ اﷲ کا پیارا اور