آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
گاہکوں کو مال بھی دیتا رہتا ہے اور اسی حالت میں روٹی بھی کھاتا رہتا ہے۔ جس طرح حالت ِتشویش و انتشار وافکار میں غذا اس کے پیٹ میں خون ہی بناتی ہے اور وہ زندہ رہتا ہے، تو حالت ِتشویش میں بھی اللہ کا نام جب منہ سے نکلے گا تو روح میں نور ہی پیدا ہو گا، جیسے موتی کا خمیرہ حالت ِتشویش میں حلق سے نیچے اُتر جائے تو دل میں جاکر طاقت پیدا کرے گا، تو خالقِ خمیرہ کا نام منہ پر آئے تو بھلا دل میں نور نہ پیدا ہوگا! لہٰذا تشویش کی فکر چھوڑو، اللہ کا نام لیتے رہو۔اہل اللہ جنت سے افضل ہیں ارشاد فرمایا کہ جن کو نفسِ مطمٔنہ حاصل ہوگیا ان کی اللہ تعالیٰ نے یہ قدر فرمائی کہ جب اپنے پاس بلاتے ہیں تو فرماتے ہیں یٰۤاَیَّتُہَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّۃُ اے وہ جان جو مطمٔنہ تھی،جو میری یاد ہی سے چین پاتی تھی اور کائنات کی کوئی چیز جسے میرے بغیر اچھی نہ معلوم ہوتی تھیاِرۡجِعِیۡۤ اِلٰی رَبِّکِ اب تو اپنے رب کی طرف لوٹ آ، اب میں تجھے دو خطاب اور دے رہا ہوں رَاضِیَۃً مَّرۡضِیَّۃً تو مجھ سے خوش ہے ، میں تجھ سے خوش ہوں ؎ دونوں جانب سے اشارے ہوچکے ہم تمہارے تم ہمارے ہوچکے اے نفس!کیوں کہ تو مطمئن تھا، میری یاد کے بغیر تجھے چین نہ ملتا تھا، اس کا انعام یہ ہے کہ تو رَاضِیَۃً بھی ہے اور مَرْضِیَّۃًبھی ہے، کیوں کہ تیرے اندر میری محبت اپنی جان سے بھی زیادہ تھی، تو آج تو اپنی جان سے زیادہ پیارے کے پاس آرہا ہے اور تیری دعا: اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَّفْسِیْ وَاَہْلِیْ وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ قبول ہوگئی کہ اے اللہ!اپنی محبت مجھے میری جان سے زیادہ اور اہل و عیال سے زیادہ اور شدید پیاس میں ٹھنڈے پانی سے زیادہ دے دے۔ اے وہ نفس جو اپنی جان پرغم اٹھاتا تھا،حرام خوشیوں سے بچتا تھا، دل کا خون کرتا تھا، لیکن میرے قانون کو نہیں توڑتا تھا، لہٰذا جب جان سے زیادہ میں تیرا پیارا ہوں تو اس لیے آج تو رَاضِیَۃًہے، تجھے بیوی بچوں کے چھوڑنے کا، مکان چھوڑنے کا ، دولت چھوڑنے کا کوئی غم نہیں ہے، اس لیے تُو مَرْضِیَّۃًبھی ہے، تُو اللہ سے خوش ہے اور اللہ بھی تجھ سے خوش ہے۔