آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
صاحبِ نور نہیں ہوتا بلکہ نُوْرٌ عَلٰی نُوْر ہوتا ہے، اور جب غیر عالم اﷲ کا ولی بنتا ہے تو صاحبِ نور ہوتا ہے، مگر علم کی برکت سےعا لِم سارے عالَم کو روشن کرتا ہے ۔ جنوبی افریقہ کے ایک بائیس سالہ نوجوان نے لاہور میں میری تقریر سن کر مجھ سے پوچھا کہ آپ کی کیا عمر ہے؟ میں نے کہا: سیونٹی (ستّربرس)، اس نے کہا کہ تقریر کے وقت میں تو آپ سیون ٹین (سترہ برس) کے معلوم ہوتے ہیں، میں نے کہا کہ تقریر کے وقت اﷲ اپنی محبت کا جوش دے دیتا ہے، لیکن بعد میں پھر لیٹ کے ہائے ہائے کرتا ہوں، سر میں تیل کی مالش کراتا ہوں۔ ایک دن ہم سب کو اﷲ کے پاس جانا ہے، اس میں کسی کو شک ہوتو بتاؤ! تو اس وقت کیا لے جاؤ گے؟ میں اپنے احباب سے دردِ دل سے کہتا ہوں کہ اﷲ والے بن جاؤ، اﷲ والا بننے سے دنیا چھنتی نہیں ہے، اگر آپ اﷲ والوں کے ساتھ زیادہ رہیں گے تو دنیاچھنے گی نہیں، آپ کا روبار کیجیے، ایک اﷲ والا منیجر رکھیے، تھوڑا سا وقت نکال کر اﷲوالوں کے پاس رہیے، برکت والی تھوڑی سی دنیا بھی رہے گی تو سکون رہے گا، اگر اﷲ نہ ملا تو دنیا کروڑوں رہے گی مگر دل میں سکون نہیں رہے گا،رین میں چین نہیں ہے، لاکھوں پونڈ ہوں اور دل میں اﷲ نہیں ہے تو دل ہر وقت بےسکون رہے گا۔دل کا سکون کیسے حاصل ہوتا ہے؟ سکون صرف اﷲ ہی کے نام سے ملتا ہے، جس اﷲ نے ہم کو پیدا کیا اُن ہی کے نام میں سکون ہے، ہمارا ایمان قرآن پر ہے یا نہیں؟ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ ؎ اے دنیا والو! میرے ہی نام سے تم کو چین ملے گا۔ تفسیر مظہری میں علامہ قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃ اﷲ علیہ لکھتے ہیں کہ اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ میں جو ’’با‘‘ہے یہ مصاحبت کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ ’’فی‘‘ کے معنیٰ میں ہے، کَمَا اَنَّ السَّمَکَۃَ تَطْمَئِنُّ فِی الْمَاءِلَا بِالْمَاءِ؎ مچھلی جب دریا میں پوری ڈوب جاتی ہے تب چین پاتی ہے، اگر مچھلی کا جسم پانی کے اندر رہے اور صرف سر کھلا ہو اور اوپر دھوپ لگ رہی ہو، تو بتاؤ ------------------------------