آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
جب ہم لوگ اپنی محبت اور نیک گمان اپنے شیخ کو لکھتے تھے تو حضرت تحریر فرماتے تھے کہ اﷲ تعالیٰ مجھے میرے احباب کے نیک گمان کی برکت سے محروم نہ فرمائے۔ میں بھی اپنے مریدوں سے یہی کہتا ہوں کہ مرید اپنے شیخ سے جتنا بھی حسنِ ظن کرسکتا ہو جائز ہے، مگر بلا تنقیصِ دیگراں ہو۔ دیکھ لو یہ لفظ کیسا مزیدار ہے، کسی کی تنقیص نہ کرو، لیکن اپنے شیخ کے بارے میں یہی عقیدہ رکھو کہ پورے عالم میں میرے لیے میرے شیخ سے بہتر اور مفید کوئی نہیں ہے، کیوں کہ اس کا روحانی بلڈ گروپ مجھ سے ملا ہوا ہے۔حضرت مفتی محمد حسن امرتسری کا واقعۂ بیعت اب ایک واقعہ سنا کے ختم کرتا ہوں۔ حضرت مفتی محمد حسن امرتسری رحمۃ اﷲ علیہ جو جامع المنقولاتو المعقولات تھے اور حکیم الامت تھانوی کے زبردست عظیم الشان خلیفہ اور بانی ِ جامعہ اشرفیہ لاہور تھے، انہوں نے حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ سے عرض کیا کہ گھر سے خط آیا ہے، میرے گھر والے سب بیمار ہیں، میں بہت پریشان ہوں، سوچا تھا کہ آپ کی خدمت میں چالیس دن رہوں گا، لیکن اب لگتا ہے کہ جلدی جانا پڑے گا۔حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ مفتی صاحب! جب مومن کا عقیدہ مقدر پر ہے پھر اس کو مکدر ہونے کی کیا ضرورت ہے؟ پھر مفتی صاحب نے درخواست کی کہ مجھے بیعت کرلیجیے۔ حکیم الامت نے فرمایا کہ چار شرطوں سے آپ کو بیعت کروں گا۔ نمبر ۱:آپ نے ایک غیر مقلد سے حدیث پڑھی ہے، دیوبند جاکر دوبارہ پڑھیے۔ نمبر۲: اپنی بیوی سے خط لکھوا کر لائیے کہ میرا شوہر مجھے آرام سے رکھتا ہے۔ نمبر۳: اصلا ح کے لیے چالیس خط لکھیے، چاہے مسلسل، چاہے ہفتہ واری۔ نمبر۴: بچپن میں آپ نے قرآن شریف کسی ایسے آدمی سے پڑھا ہے جو خود بھی صاحبِ تجوید نہ تھا اس لیے حروف کی ادائیگی صحیح کیجیے اور اس قاری کی سند بھی میرے پاس بھیجیے، ان چار شرطوں کے بعد آپ کو بیعت کروں گا۔ حضرت مفتی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے سال بھر دورۂ حدیث دوبارہ پڑھا اور چالیس خط بھیجے اور اپنے ہی شاگرد سے قرآن شریف کے حروف کی تصحیح کرائی۔ جس کو بخاری شریف پڑھائی تھی اسی سے قرآن شریف صحیح کیا اور اس سے تحریر بھی لی کہ بھئی تحریر لکھ دیجیے تا کہ میں حضرت کو دکھاؤں۔ اور بیوی سے کہا اے میری بی بی! میں نے تمہیں جو کچھ ستایا ہو معافی چاہتا ہوں، تو بھی لکھ دے کہ یہ ملّا مجھے آرام سے رکھتا ہے۔حضرت مفتی محمد حسن امرتسری کا عشقِ شیخ بیعت کے بعد مفتی محمد حسن امرتسری رحمۃ اﷲ علیہ نے حکیم الامت سے عرض کیا کہ اگر ایک