آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
اپنے اندر نہ لائیں، بس اسی غم میں مرجاؤ، اﷲ پر مرنے کے معنیٰ یہی ہیں کہ اﷲ کو ناخوش کرکے حرام لذت اپنے دل میں مت لاؤ، وہ دل بہت ناپاک اور منحوس ہے جو اﷲ کو ناراض کرکے حرام لذت درآمد کرتا ہے، اسی لیے مولانا رومی نے پوری دنیا میں دو آدمیوں کو مبارکباد پیش کی ہے اور کسی کو نہیں ؎ اے خوشا چشمے کہ آں گریانِ اوست اے ہمایوں دل کہ آں بریانِ اوست مبارک ہیں وہ آنکھیں جو اﷲ کی یاد میں رو رہی ہیں اور مبارک ہے وہ دل جو اﷲ کے عشق میں جل رہا ہے، بریاں ہورہا ہے۔ بریانی کھانے والو! بریاں کا مطلب بھی سمجھ لو۔ دل کو بریاں کرو اور بناؤ، جلا بھنا کباب بناؤ۔ جب دل گناہ سے بچے گا، حسینوں سے نظر بچائے گا، حرام لذت دل میں نہیں آنے دے گا تو زخمِ حسرت اور خدا کے خوف اور اﷲ کی محبت کی آگ میں اس کا قلب جلا بھنا شامی کباب ہوجائے گا، وہ خود بھی مست ہوگا اور جب تقریر کرے گا تو سننے والے بھی مست ہوں گے، اور اگر نہ بولے گا خاموش رہے گا تو بھی اس کے دل کا جلا بھنا کباب ہر سو خوشبو پھیلائے گا، وہ جدھر سے گزرے گا خوشبو پھیلاتا گزرے گا، اور جو حرام لذت سے اپنے دل کو حرام مزہ دیتا ہے اس کے چہرے پر پھٹکار برس جاتی ہے، کیوں کہ چہرہ ترجمانِ قلب ہوتا ہے، اگر قلب میں مولیٰ ہے تو چہرہ ترجمانِ مولیٰ ہے اور قلب میں لیلیٰ ہے تو چہرہ ترجمانِ لیلیٰ ہے ،اور جب چہرہ ترجمانِ لیلیٰ ہوگا تو فرسٹ فلور کے ساتھ گراؤنڈ فلور کے گو موت کی بھی اس کے چہرے پر پالش رہے گی، اور جس کے دل میں مولیٰ ہوگا، جو لاالٰہ سے غیر اﷲ کو نکال چکا ہوگا اور قلب میں مولیٰ ہی مولیٰ ہوگا تو اس کاچہرہ ترجمانِ مولیٰ ہوگا اور مولیٰ کے اسمائے صفاتیہ کی تجلیات بھی اس کے چہرے سے ظاہر ہوں گی، اﷲ تعالیٰ کی اسمائے صفاتیہ اورتجلیاتِ صفاتیہ بھی ذاتیہ کے ساتھ ساتھ ظاہر ہوں گی ؎ کہے دیتی ہے شوخی نقشِ پا کی ابھی اس راہ سے کوئی گیا ہےصبر اور شکر دونوں سے اللہ ملتا ہے ایک شخص کی سب نیک تمنائیں اور آرزوئیں پوری ہوگئیں تو اس کا نام میں نے عشرت رکھا ہے، ہمارے میر صاحب کا نام بھی عشرت ہے، اور جس کی تمنا پوری نہ ہو اس کا نام میں نے حسرت رکھا ہے، دونوں کہیں جارہے تھے کہ ان کی ملاقات ہوگئی، عشرت نے کہا کہ حضرت آپ حسرت ہیں؟ انہوں نے کہا