آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اﷲاﷲ شروع کیا اور باقاعدہ ہوش میں آری سے حضرت کی ٹانگ کاٹی گئی، ہڈی کاٹی جارہی ہے اور حضرت اﷲاﷲ کررہے ہیں، تو وہاں جتنے ڈاکٹر تھے سب کے سب حضرت سے مرید ہوگئے۔ حضرت شاہ وصی اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ جب علاج کے لیے بمبئی تشریف لے گئے، تو بمبئی کے کتنے سیٹھ، علماء اور حکماء حضرت سے بیعت ہوگئے، نہ وہ بیمار ہوتے نہ وہاں جاتے نہ اتنے لوگ اﷲ والے بنتے ؎ چلی نہ شوخی کچھ بادِ صبا کی بگڑنے میں بھی زُلف اس کی بنا کیثمرۂ استغفار اور مقامِ اشکِ ندامت بعض وقت بعض بندوں سے گناہ صادر ہوا،لیکن ان پر اتنی ندامت طاری ہوئی کہ وہ استغفار و توبہ اور آہو زاری سے بہت بڑے ولی اﷲ ہوگئے۔ بعض وقت میں اﷲپاک کا کرم شر کو سببِ خیر بنا دیتا ہے۔ اگر ہم اپنی خطاؤں کے بعد معافی مانگ لیں تو ملّاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ محدث عظیم شرح مشکوٰۃ میں یہ حدیثِ پاک لکھتے ہیں: اِنَّ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ نَزَلُوْا مَنْزِلَۃَ الْمُتَّقِیْنَ؎ جو اﷲ سے روکے معافی مانگ لے وہ اولیاء اﷲ اور متقیوں کی صف میں داخل ہوجاتا ہے۔ استغفار ایک نعمت ہے جو بگڑی بنا دیتی ہے۔ آہ و زاری، اشکباری اور استغفار ہماری بگڑی بنا دیتا ہے۔ شیطان تو ہم سے گناہ کراکر ہمارے حالوں کو بگاڑ دیتا ہے، ہمارے جمالِ تقویٰ کو منتشر کر دیتا ہے، جس طرح بادِ صباآکر کسی محبوب کی زُلف کو بکھیر دے ،لیکن اﷲ تعالیٰ توفیقِ توبہ و استغفار دے کر ا س کو پہلے سے بھی اونچے مقام پر پہنچا دیتے ہیں، اس لیے اس موقع پر اس شعر کی فٹنگ معمولی بات نہیں ہے ؎ چلی نہ شوخی کچھ بادِ صبا کی بگڑنے میں بھی زُلف اس کی بنا کی ایک مرتبہ امیر المؤمنین حضرت معاویہ رضی اﷲ عنہ سے تہجد قضا ہوگئی،اور یہ قضا کیسے ہوئی؟ کہ شیطان نے جاکر ان کا پیر دبایا، آرام پہنچایا کہ نیند آجائے، فجر پڑھنے کے بعد جب سورج نکلا تو انہوں نے قضا ادا کی اور ------------------------------