آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کبھی کبھار وِزِٹ کو تو کمپنی نہیں کہتے یہ مولانا منصور صاحب کا مصرع ہے، لہٰذا جب ایک طوفان کے ساتھ دوسرا طوفان دریا میں مل جائے پھر دیکھو ؎ نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں مئے مرشد کو مئے حق میں ملا لینے دو شیخ کی محبت کو اﷲ کی محبت سے ملاؤ پھر دیکھو کہ کیسی مستی ہوتی ہے ۔نگاہِ اولیاء رنگ لاتی ہے میری حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ سے پہلی ملاقات ہوئی تو وہاں علماء ندوہ بھی موجود تھے، تو حضرت نے فرمایاکہ اے ندوہ کے علماء! بُری نظر کو تو تم تسلیم کرتے ہو، اسلام کا عقیدہ ہے، حدیث میں ہے اَلْعَیْنُ حَقٌّ بُری نظر لگ جاتی ہے اس کو مان لیتے ہو، تو اﷲ والوں کی اچھی نظر کو کیوں نہیں تسلیم کرتے ہو؟ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں ہے فَکَیْفَ نَظَرُ الْعَارِفِیْنَ الَّذِیْ یَجْعَلُ الْکَافِرَ مُؤْمِنًا وَالْفَاسِقَ وَلِیًّا وَالْجَاہِلَ عَالِمًا؎ پھر ہنس کر یہ شعر پڑھا ؎ تنہا نہ چل سکیں گے محبت کی راہ میں میں چل رہا ہوں آپ میرے ساتھ آئیے تفسیر روح المعانی کی عبارت ہے خَالِطُوْھُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ؎ اﷲ والوں کے ساتھ، اپنے شیخ کے ساتھ، اپنے مربّی کے ساتھ اتنا رہو، اتنا اختلاط رکھو کہ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ تم بھی اُن ہی جیسے ہوجاؤ، ان ہی جیسے بولنے لگو، وہی آہ و فغاں، چشمِ اشکبار، تڑپتا ہوا قلب، شیخ کی ساری کیفیات اور کمیات تم میں منتقل ہوجائیں چاہے کمیات منتقل نہ ہوں مثلاًشیخ پہلوان کی طرح ہے اور مرید کمزور ہے، تو اس جیسا ہونے کے لیے کیفیاتِ احسانیہ کافی ہیں پھر اس کی دو رکعات بھی لاکھ رکعات کے برابر ہوجائیں گی۔ ------------------------------