آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہوجانا اﷲ تعالیٰ کی عظمت اور نسبت مع اﷲ حاصل نہ ہونے کی علامت ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی نسبت جتنی قوی ہوگی شیخ کا ادب اتنا ہی زیادہ ہوگا، جتنی انسان کے قلب کو اﷲ کی قوی نسبت حاصل ہوگی اتنا ہی زیادہ وہ شیخ کا ادب کرے گاکہ اس کے ذریعے سے توہمیں خدا ملا ہے، تو جب اﷲ کی طرف نسبت ہوگی تو سوچے گا کہ جس کے ذریعے سے ہم کو اتنی بڑی دولت ملی اس پر جان بھی دے دیں تو کم ہے۔شیخ کی محبت پر عظمت غالب رکھنا ضروری ہے بعض لوگوں میں محبت زیادہ ہوتی ہے لیکن عظمت کم ہوتی ہے، عظمت کی نفی نہیں ہے مگر محبت غالب رہتی ہے۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ شیخ کی محبت پر عظمت غالب رہنی چاہیے، شیخ کی محبت کو عظمت کے ساتھ جمع کرو۔ سورۂ حجرات میں اﷲ تعالیٰ نے جو ادب سکھایا یہی اس کی دلیل ہے کہ میرے نبی کے سامنے آواز پست کرولَا تَرۡفَعُوۡۤااَصۡوَاتَکُمۡآوازیں بلند نہ ہونے پائیں، تو معلوم ہوا کہ عظمت کو غالب رکھو محبت پر۔صحابہ کو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے کتنی محبت تھی! کون ظالم ہے جو نہیں جانتا کہ ان کو اﷲ کے رسول سے کیسی محبت تھی؟ ہر وقت جان دینے کے لیے تیار رہتے تھے، لیکن جان دینے کی تیاری مقبول نہیں ہے جب تک اس پر عظمت غالب نہ ہو۔ جو لوگ اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں، میرے نبی کا ادب کرتے ہیں، ان پر غلبۂ ادب ہے: اِنَّ الَّذِیۡنَ یَغُضُّوۡنَ اَصۡوَاتَہُمۡ عِنۡدَ رَسُوۡلِ اللہِ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ امۡتَحَنَ اللہُ قُلُوۡبَہُمۡ لِلتَّقۡوٰی ؎ ادب کی برکت سے ہم نے ان کے دلوں کو اپنی ولایت اور دوستی کے لیے منتخب کرلیا۔یہ ہے اِمْتَحَنَ کے معنیٰ، یہاں عام امتحان مراد نہیں ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قرآنِ پاک عرب کے محاورے پر نازل ہوا، اہلِعرب جب سونے کو آگ میں ڈال کر سونے کا میل کچیل نکال دیتے تھے اور سونا چمک جاتا تھا تب بولتے تھے اِمْتَحَنْتُ الذَّھَبَ بِالنَّارِ ہم نے سونے کو آگ میں ڈال کر چمکا دیا تو جب علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ محاورۂ عرب تلاش کیا پھر اس کا ترجمہ اَخْلَصَ سے کیا،اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللہُ اَیْ اَخْلَصَ قُلُوْبَھُمْ لِلتَّقْوٰیاﷲ نے خالص کردیا اپنے اصحاب کے قلوب کو یعنی اپنی دوستی کے لیے ان کو خالص کرلیا، اور خالص کے معنیٰ ہیں اَللّٰھُمَّ اَخْلِصْنَا بِخَالِصَۃٍ ذِکْرَی الدَّارِاے اﷲ! ------------------------------