آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
یہ بصرہ کے آخری صحابی ہیںوَھُوَاٰخِرُ مَنْ مَّاتَ مِنَ الصَّحَا بَۃِ بِا الْبَصْرَۃِ اَنَسٌ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ یعنی بصرہ کے آخری صحابی یہی ہیں، ان کے بعد بصرہ صحابہ سے خالی ہوگیا۔ اور فرمایا کہ جب اﷲ کے رسول کی تین دعائیں قبول ہوگئیں تو اَرْجُو الرَّابِعَۃَ؎ میں چوتھی دعا کی بھی امید رکھتا ہوں کہ میرے نبی کی دعا رد نہیں جائے گی۔ ایسے ہی شیخ نائبِ رسول ہوتا ہے، شیخ کی دعا بھی رد نہیں جاتی۔ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ جب شیخ کے پاس بیٹھو تو سمجھ لو گویا کہ تم نبی کے پاس بیٹھے ہو، لفظ’’ گویا‘‘یاد رکھنا ورنہ فتویٰ لگ جائے گا، اور اس کی وجہ بھی حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھی ہے کہ شیخ نائبِ رسول ہوتا ہے۔فانی فی الشیخ فانی فی اللہ ہو جاتا ہے اب میں یہاں اپنا مدعا ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے مال کی دعا اولاد کی دعا سے پہلے کیوں دی؟یہ ہے اِتِّبَاعًا لِّرَبِّہٖکیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں فرمایا ہے: فَقُلۡتُ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا ﴿ۙ۱۰﴾ یُّرۡسِلِ السَّمَآءَ عَلَیۡکُمۡ مِّدۡرَارًا ﴿ۙ۱۱﴾ وَّ یُمۡدِدۡکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّ بَنِیۡنَ وَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ جَنّٰتٍ وَّ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ اَنۡہٰرًا ؎ تو اس آیت میں اولاد سے پہلے مال ہے یا نہیں؟ توپیغمبر جو ہوتا ہے وہ ہر لمحۂ حیات میں اِتِّبَاعًا لِّرَبِّہٖ کام کرتا ہے، وہ اپنے رب کی اتباع میں کلام کرتا ہے، کلامِ رسول مقتبس من کلام اﷲ ہوتا ہے، مزاجِ نبوت مزاجِ الوہیت میں فنا ہوتا ہے، نبی فانی فی اﷲ ہوتا ہے، ایسے ہی جو مرید فانی فی الشیخ ہوتا ہے بعد میں وہ بھی فانی فی اﷲ ہوجاتا ہے، شیخ کے مضامین اس کے دل میں ابلنے اور سینے سے نکلنے لگتے ہیں، شیخ کی باتیں قصداً یاد نہیں کرتا، وہ خود بخود اس کے سرپر سوار ہوجاتی ہیں ؏ بھلاتا ہوں پھر بھی وہ یاد آرہے ہیں اگر بھلا بھی دے کہ مجھے آج شیخ کی بات یاد نہ آئے میں اپنی تحقیقات پیش کروں، تو شیخ ہی کی بات زبان پر چڑھ جائے گی، غلبہ اسی کا ہوتا ہے۔ ------------------------------