آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کیوں نہیں کی؟ اوّل تو ایسا کرنے سے پرچہ آؤٹ ہوجاتا، امتحان امتحان نہ رہتا، عالمِ غیب عالمِ غیب نہ رہتا، جب امتحان ہوتا ہے تو حکومت پرچہ آؤٹ ہونے دیتی ہے؟ اگر پرچہ آؤٹ ہوجائے تو دوبارہ امتحان ہوتاہے، تو ا ﷲ تعالیٰ پرچہ آؤٹ نہیں ہونے دیتے کہ میرے عاشقوں کی ٹھنڈک کا سب کو علم ہوجائے گا۔ایمان بالغیب کے عقلی دلائل ایمان بالغیب لاؤ، حضور صلی اﷲ علیہ وسلم پر ایمان لاؤ، اﷲ پر ایمان لاؤ، عالمِ غیب عالمِ غیب رہے، یہ کوئی ظلم نہیں کہ اﷲ نے عالمِ غیب کیوں رکھا؟ اس کا جواب مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ دیتے ہیں کہ خدا نے اپنے کو کیوں نہیں دِکھایا؟ اپنے کودِکھا دیتے تو دنیا میں کوئی کافرنہ رہتا، تو فرمایا کہ پرچہ آؤٹ نہیں کیا جاتا، یہ عالمِ غیب کا امتحان ہو رہا ہے۔ لیکن اﷲ نے اس کو اتنا آسان کردیا کہ خود تمہارے دل میں ایسی چیز رکھ دی کہ تم اس پر بغیر دیکھے ایمان لاتے ہو۔ مولانا رومی جواب دے رہے ہیں کہ تم قسم کھاتے ہو کہ خدا کی قسم! آج دل میں بہت خوشی ہے۔ آپ لوگ بتاؤ، کبھی خوشی کو دیکھا ہے کہ خوشی کیسی ہوتی ہے؟ کوئی پوچھ لے کہ قسم تو کھالی کہ خدا کی قسم دل میں بڑی خوشی ہے، لیکن ذرا ہمیں بھی تو دکھاؤ کہ خوشی لال ہے یا پیلی ہے؟ اس کا کلر کیا ہے؟ اس کی چونچ ہے یا دم ہے؟ کیا اسٹرکچرہے اور کیا فنشنگ ہے؟ کوئی بتا سکتا ہے؟ اور دوسری مثال تم خدا کی قسم کھا کر کہتے ہو کہ دل میں بڑا غم ہے۔ کبھی غم کو دیکھا ہے؟ تو ہمارے قلب میں اﷲ نے دو چیزیں رکھ دیں خوشی اور غم۔ اور روح کو بھی ظاہر نہیں ہونے دیا،ایک آدمی ہاتھ کو حرکت دے رہا ہے، سب کہتے ہیں کہ مرگیا، لیکن عقل مند لوگ کہتے ہیں کہ نہیں یہ زندہ ہے، ابھی حرکت کررہا ہے۔ خدا کی قسم! اس میں جان ہے۔ اب جان کو کسی نے دیکھا ہے؟ حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ سے ایک شخص نے کہا کہ ہم اﷲ میاں کو کیسے پیار کریں، وہ تو نظر نہیں آتے؟ فرمایا کہ تم اپنی جان سے بھی تو پیار کرتے ہو، جان تمہیں پیاری ہے یا نہیں؟ تو کبھی جان کو دیکھا ہے؟ تو جس طرح تم بغیر دیکھے جان سے محبت کرتے ہو اسی طرح اﷲ سے بھی بغیر دیکھے پیار کرو۔ سائنس دان کہتے ہیں کہ خلیج بنگال سے مون سون ہوائیں اٹھتی ہیں جس سے بادل ہمالیہ پہاڑ سے ٹکرا کر جنوبی ہند میں برستے ہیں، جس کی وجہ سے جنوبی ہند سرسبز و شاداب اور ہرا بھرا ہے، اگر ہمالیہ پہاڑ نہ ہوتا تو خلیج بنگال کی مون سون ہوائیں بادلوں کو ثمر قند، آذربائیجان اور تاشقند لے جاکر برساتیں اور جنوبی ہند