آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
سے لے کر آج تک یہ عادت اﷲ چلی آرہی ہے، اﷲ ان ہی کو ملا ہے جو کسی اﷲ والے پر مرے ہیں۔ میرے شیخ مولانا شاہ عبد الغنی پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ میاں سنو! کپڑا ملتا ہے کپڑے والوں سے، آم ملتا ہے آم والوں سے، امرود ملتا ہے امرود والوں سے، مٹھائی ملتی ہے مٹھائی والوں سے، کباب ملتا ہے کباب والوں سے اور اﷲ ملتا ہے اﷲ والوں سے۔ میں اکثر آخر میں کباب کہتا ہوں، کیوں کہ مجھے کباب سب سے زیادہ پسند ہے کیوں کہ اس کاوزن شباب سے ملتا ہے۔ میرا شعر ہے ؎ کچھ نہ پوچھو کباب کی لذت ایسی جیسے شباب کی لذت اور ایک وجہ بزرگوں نے یہ بھی فرمائی ہے کہ اﷲ والوں کو اور ان کے غلاموں کو کباب اس لیے زیادہ پسند آتا ہے کہ ان کا دل بھی جلا بھنا رہتا ہے، تقویٰ کی راہ میں غم اُٹھاکر اور کالی اور گوری حسینوں سے نظر بچا بچا کر وہ زخمِ حسرت کھاتے ہیں۔ آہ! یہ زخمِ حسرت اور غمِ تقویٰ اتنا قیمتی ہے کہ سارے عالم کی خوشیاں اس کو گارڈ آف آنر یعنی سلامی پیش کریں تو بھی اﷲ تعالیٰ کے راستے کے ایک ذرّۂ غم کا حق ادا نہیں کرسکتے، اور اﷲ کو راضی کرنے میں کوئی کانٹا آجائے اور سارے عالم کے پھول اس کو گارڈ آف آنر پیش کریں تو اﷲ کے راستے کے کانٹے کی عظمت کا حق ادا نہیں کرسکتے۔ نظر بچانے کی لذت جنت میں بھی نہیں پاؤ گے کیوں کہ وہاں شریعت نہیں ہے، لہٰذا جو لوٹنا ہے یہیں لوٹ لو۔نظر بچانے کا غم اللہ کے پیار کا ذریعہ ہے ارشاد فرمایا کہ جو ہر وقت نظر بچانے سے غم اٹھاتا ہے وہ بہت سکون سے رہتا ہے، کیوں کہ جب ہر وقت غم اٹھاتا ہے تو اﷲ کو اس پر رحم آتا ہے کہ ساری دنیا عورتوں کو دیکھ رہی ہے، مگر میرا یہ بندہ نظر بچابچا کر غم اٹھا رہا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کے دل کا چما لیتا ہے، پیار لیتا ہے، اور کیسے پیار لیتا ہے جیسے ماں اپنے بچے کو کہتی ہے کہ تم کباب مت کھاؤ، آج کل تمہیں دست آرہے ہیں اور اس کے نو بھائی کباب اڑا رہے ہیں، تو وہ روکے کہتا ہے کہ اماں یہ مجھ پر کیا ظلم ہورہا ہے؟ میرے نو بھائی کباب کھارہے ہیں اور آپ مجھے منع کررہی ہیں اور رونے لگتا ہے، تو ماں اسے گود میں اٹھا لیتی ہے، اپنے دامن سے اس کے آنسو پونچھتی ہے، اس کے بعد کہتی ہے کہ بیٹا جب اچھے ہوجاؤ گے تو خوب کباب کھلادیں گے ایسے ہی اﷲ تعالیٰ ان بندوں کے قلب کا پیار لیتا ہے جو زخمِ حسرت اورغمِ تقویٰ اٹھاتے ہیں اور کسی بھی صورت ایئر ہوسٹس سے، جہاز پر ، ریلوے اسٹیشن پر، مارکیٹ