آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
خوفِ کفر ہے، اﷲ کے غضب اور ناراضگی کے اعمال کو ذریعۂ قربِ الٰہی سمجھنے میں خوفِ کفر ہے، لہٰذا جب کوئی کہے کہ یہ عمل اچھا ہے تو کہو کہ کیا صحابہ نے طبلہ بجایا تھا؟ ورنہ آج مدینہ پاک میں ہر صحابی کا طبلہ برکت کے لیے رکھا رہتا اور عرب کے لوگ اس سے بخشش مانگتے کہ یہ طبلہ صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کاہے اس کو زیادہ بخشش دو اور پھر ایسے ہی نجانے کیا کیا خرافات ہوتیں، لہٰذا ہرعمل کو صحابہ سے ملاؤ۔ بعض چیزیں صحابہ کے زمانے میں نہیں تھی جیسے مدرسہ میں تعلیم کا گھنٹہ بجتا ہے کہ یہ بخاری شریف کا گھنٹہ ہے، صحابہ کے زمانے میں یہ چیز نہیں تھی، تو اس کا نام اِحْدَاث لِلدِّیْنہے اِحْدَاث فِی الدِّیْننہیں ہے، اس لیےیہ بدعت نہیں ہے۔ دین کی خاطر ایئر کنڈیشن یا پنکھا چلانا، روشنی و مائک کا انتظام کرنا صحابہ کے زمانے میں نہیں تھا لیکن ہم اس کو دین نہیں سمجھتے، یہ اِحْدَاث فِی الدِّیْننہیں ہے اِحْدَاث لِلدِّیْنہے کہ اس کے ذریعے سے دین پھیلائیں، اس کو ہم نہ سنت سمجھتے ہیں نہ عبادت بلکہ وسیلۂ عبادت سمجھتے ہیں،وسیلۂ اشاعتِ دین سمجھتے ہیں،یہ دین کی اشاعت نہیں ہے وسیلۂ اشاعتِ دین ہے۔ حکیم الامت نے فرمایا کہ اِحْدَاث فِی الدِّیْنبدعت ہے، لیکن اشاعتِ دین کے لیے کوئی نئی چیز جاری کی جائے تو یہ اِحْدَاث لِلدِّیْنہے جو بدعت نہیں ہے، لہٰذا دوجملے یاد رکھنا کہ اِحْدَاث فِی الدِّیْنبدعت ہے اور اِحْدَاث لِلدِّیْن بدعت نہیں ہے، کیوں کہ ہم اس کو دین نہیں وسیلہ اور ذریعۂ اشاعتِ دین سمجھتے ہیں۔ ۱۵؍رجب المرجب ۱۴۱۹ھ مطابق۶؍نومبر ۱۹۹۸ء، بروز جمعہ، بعد فجر صبح۶ بجے، برمکان مفتی حسین بھیات صاحبآیتلَعَمْرُکَ…الخ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی قسم کا راز ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی زندگی کی قسم کھائی ہے: لَعَمۡرُکَ اِنَّہُمۡ لَفِیۡ سَکۡرَتِہِمۡ یَعۡمَہُوۡنَ؎ اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم)! قسم ہے آپ کی حیات کی کہ لڑکوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والی یہ بدمعاش قومِ لوط اپنے نشے میں پاگل ہورہی تھی۔ زِنا کے نشے کے لیے اللہ نے یہ بات نہیں فرمائی لیکن اس خبیث فعل کے لیے جو عنوان اختیار فرمایا اس سے معلوم ہوا کہ اس خبیث فعل کا نشہ زیادہ خبیث ہے۔ ------------------------------