آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
محدث ترکیشور، اور مولانا آصف توکل آگئے۔ اچھا بھئی دعا کرو کہ اﷲ تعالیٰ عمل کی توفیق دے، اے اﷲ! ہمارے اس سفر کو قبول فرما، صحت وعافیت کے ساتھ، سلامتیٔ ایمان و سلامتیٔ اعضا کے ساتھ زندگی نصیب فرما اور سلامتیٔ ایمان وسلامتیٔ اعضا کے ساتھ دنیا سے ہم سب کو اٹھائیے، ہمارے گھر والوں کے لیے بھی یہ دعا قبول فرمائیے اور ساری اُمتِ مسلمہ کے لیے بھی اس کو قبول فرمائیے اور ہم سب کو ہر گناہ سے بچنے کی ہمت اور توفیق نصیب فرما۔ اﷲپاک ایسا ایمان، ایسا یقین، ایسا احسان نصیب فرما کہ ہماری زندگی کی ہر سانس آپ پر فدا ہو اور ایک سانس بھی ہم آپ کو ناراض کرکے حرام لذت کو اپنے اندر نہ لائیں، ہمارے اس کمینے پن کو شرافت سے تبدیل فرما دے،آمین۔ وَصَلَّی اللہُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ ۱۶؍ جمادی الثانی ۱۴۱۸ھ مطابق ۸؍ اکتوبر ۱۹۹۸ء، بروز جمعرات، بعد مغر ب، برمکان مفتی حسین بھیات صاحب، لینیشیااﷲ پر جینے مرنے کے معنیٰ حضرت والا کو آج بہت ضعف تھا اس لیے فرمایا کہ آج مجلس میں صرف اشعار سنوں گا، گفتگو نہیں کروں گا۔چناں چہ مجلس کے آغاز پر ایک عالم نے نہایت خوش الحانی سے حضرت والا کی غزل ’’ترے عاشقوں میں جینا ترے عاشقوں میں مرنا‘‘ پڑھی اور جب یہ مقطع پڑھا ؎ کسی اہلِ دل کی صحبت جو ملی کسی کو اخترؔ اُسے آگیا ہے جینا اُسے آگیا ہے مرنا تو حضرت والا نے فرمایا کہ آج میں مختصر سی بات کہوں گا، کیوں کہ اگر بالکل نہ بولوں گا تو آپ لوگوں کو غم ہوگا، اس لیے مسلمان کا اور دوستوں کا دل خوش کرنا یہ بھی تو عبادت ہے۔ تو میںیہ عرض کررہا ہوں کہ ہم کو جینا بھی آگیا اور مرنا بھی آگیا تو اس جینے مرنے کی شرح کیا ہے؟ اللہ والوں سے ہم کو جینا آگیا اس کا مطلب یہ ہے کہ جس بات سے اللہ خوش ہو اس پر عمل کرنا یہی ہمارا جینا ہے اور اسی میں ہماری حیات ہے۔ میرا دوسرا شعر ہے ؎ زندگی پُر بہار ہوتی ہے جب خدا پر نثار ہوتی ہے