آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہیں، جب آپ غم اُٹھائیں گے تو اﷲ آپ کے قلب میں دونوں جہاں سے بڑھ کر لذت گھول دے گا، یہ ناممکن ہے کہ کوئی بندہ اﷲ کے راستے میں غم اُٹھائے اور نظر بچائے اور اپنے شکستہ قلب میں تجلیاتِ الٰہیہ متواترہ، مسلسلہ، وافرہ، بازغہ نہ پائے۔صوفیااور علماء کے لیے سب سے بڑا مجاہدہ دیکھو! صوفی اور مولوی جو ہوتا ہے اس کا مزاج ہمیشہ عاشقانہ ہوتا ہے، اس لیے ان کے لیے یہی ایک مجاہدہ ہے، وہ جیب نہیں کاٹیں گے، جھوٹ نہیں بولیں گے، دنیا کی محبت بھی ان کو نہیں ہوتی مگر ایک ہی مرض میں مبتلا ہوتے ہیں کہ حسن کا ایک اعشاریہ، ایک ذرّہ کسی کے چہرے پر نمک پایا بس وہیں نمک چور ہوگئے، صوفی غضب کا نمک چور ہوتا ہے۔ مولانا منصور نے اپنے ایک شعر میں کہا ہے ؎ نظر کے چور کے سر پر نہیں ہے تاجِ ولایت جو متقی نہیں ہوتا اسے ولی نہیں کہتے بس مضمون ختم، یہ مضمون تو مغرب بعد ہوتا ہے مگر آج اس وقت ہوگیا۔ کیا کریں ایک بزرگ نے کہا کہ اے خدا! دنیاوی بارش کا موسم ہوتا ہے مگر آپ کی رحمت کی بارش کا کوئی موسم نہیں ہوتا، آپ کی رحمت کی بارش آپ کی مشیت کے تابع ہے، آپ ارادہ کریں رحمت کی بارش ہوگئی، آپ کے کرم کی بارش بادلوں کی محتاج نہیں ہے لہٰذا حیلولتِ نفس سے اپنے کو پاک کرو تاکہ ہمارے قلوب چودہ تاریخ کے چاند کی طرح اﷲ کی تجلیات کے حامل ہوجائیں، اور اس کی طاقت و ہمت سب کو حاصل ہے، کوئی شخص ایسا نہیں جو یہ کہہ دے کہ میں مجبور ہوں۔مقامِ مجبوریت پر فائز ہونے کا ایس پی صاحب والا واقعہ ابھی بتادیا۔حدیث اَلْخَلْقُ عِیَالُ اللہْ …الخ کی عجیب تشریح تو جوتے کے آدمی مت بنو، نفس خبیث سے کہو کہ اگر اس لڑکے کا اور اس لڑکی کا باپ یہاں ہو تو کیا تم اس کو دیکھ سکتے ہو؟ اور باپ بھی تگڑا ہو، مسٹنڈا ہو اور اس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہو اور پستول لگائے ہوئے ہو، تو ابا سے توڈر گئے اور ربّا جو دیکھ رہا ہے تو کیا اسے اپنے غلاموں اور بندوں اور بندیوں کی آبرو کا خیال نہیں ہے کہ تم اس کی مخلوق کو بُری نظر سے دیکھتے ہو۔