آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
۸؍رجب المرجب ۱۴۱۹ھ مطابق۳۰؍ اکتوبر ۱۹۹۸ء، بروز جمعۃ المبارکعلاماتِ ہدایت اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَا مٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ فَمَنۡ یُّرِدِ اللہُ اَنۡ یَّہۡدِیَہٗ یَشۡرَحۡ صَدۡرَہٗ لِلۡاِسۡلَامِ؎ اﷲ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ مَنْ یُّرِدِ اللہُ اَنْ یَّھْدِیَہٗعربی گرامر کے لحاظ سے اَنْ مصدریہ ہے تو کیا ترجمہ ہوگا؟ کہمَنْ یُّرِدِ اللہُ ہِدَایَتَہٗ، اَنْ یَّھْدِیَہٗمضارع ہے مگر اَنْ کی وجہ سے معنیٰ میں مصدر کے ہے کہ اﷲ جس کی ہدایت کا ارادہ کرتے ہیں تو فرماں برداری کے لیے اس کا سینہ کھول دیتے ہیں یَشْرَحْ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِ اﷲ کے احکام کے بجالانے میں اور گناہوں سے بچنے میں جس کا سینہ تنگ ہو اور وہ خود کو لومڑی کی طرح بے حوصلہ اور بے ہمت پاتا ہو، شیر کی طرح نہ ہو تو سمجھ لو کہ یہ اﷲ تعالیٰ کے نورِ ہدایت سے محرومی کی علامت ہے۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم مسجدِ نبوی کے منبر پر تشریف لے گئے، فَصَعِدَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَتَلَا ھٰذِہِ الْاٰیَۃَآپ منبر پر تشریف لے گئے اور صحابہ کے محضر میں اس آیت کی تلاوت فرمائی کہ اﷲ تعالیٰ جس کی ہدایت کا ارادہ کرتا ہے یَشْرَحْ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِاﷲ اپنی فرماں برداری کے لیے اس کا دل بڑا بنا دیتا ہے۔ جو شخص اﷲ کی فرماں برداری میں اپنے دل کو چھوٹا پائے، گناہ چھوڑنے میں اپنے دل میں تنگی پائے تو یہ علامت ہے کہ یہ شخص حق تعالیٰ کے نورِہدایت سے محروم ہے، یہ فوکس ویگن ہے مرسڈیز نہیں ہے۔ اﷲ پاک فرماتے ہیں کہ یَشْرَحْ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِہم جس کی ہدایت کا ارادہ کرتے ہیں تو اسے راستہ بھی دِکھاتے ہیں اور بالغِ منزل بھی کرتے ہیں۔جس کو اپنا درباری بنانے کا، اپنے پیار کے قابل بنانے کا ارادہ کرتے ہیں اس کی صورت کو اور اس کی سیرت کو اپنے پیار کے قابل بناتے ہیں، اس کو اپنے پیغمبروں کی ------------------------------