آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
محبت سے رہو اور ان کا دل حسّاس اور نازک بھی ہوتاہے، ذرا سا بھی تیز بول دیجیے آپ کہ یہ کیوں نہیں کیا؟یہ کہہ کر آپ تو چلے گئے اور وہ روتی رہتی ہے۔ یہ میرا خاص تجربہ ہے، حالاں کہ ڈنڈا بھی نہیں مارا آپ نے، الّو اور بے وقوف بھی نہیں کہا، صرف اتنا ہی کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ تکیہ کا غلاف دھو لینا تم کیوں بھول گئیں؟ اب وہ تو ڈانٹ کر فیکٹری چلا گیا مگر وہ روتی رہتی ہے، ان کی طبیعت نازک ہے، ان کو اﷲ نے لیلیٰ بنایا ہے، ان کے ساتھ مجنوں والا پارٹ ادا کرو۔ خوب سمجھ لو کہ مولوی زیادہ پٹائی کرتا ہے، اس لیے مولویوں سے کہتا ہوں کہ غصہ ضبط کرو، کیوں کہ سب ان کے ہاتھ پیر چومتے ہیں تو وہ چاہتے ہیں کہ بیوی بھی ہاتھ پیر چومے، بیوی کیوں چومے؟ جبکہ اسی کے اوپر رات کو اچھلتے کودتے ہو، اسی لیے کوئی عورت اپنے شوہر سے مرید نہیں ہوتی، وہ کہتی ہے کہ ہمیں دوسرے سے مرید کرادو، لیکن پیغمبر اس سے مستثنیٰ ہیں، ان پر ایمان لانا ضروری ہے۔دو مزاحیہ واقعات ایک صاحب کی بڑھیا انہیں بہت ستاتی تھی اور بہت لڑتی تھی۔ جب بیوی کا انتقال ہوگیا تو اسی روز سرخ آندھی آئی، تیز ہوا چلی، آسمان لال ہوگیا، تب اس بڈھے نے چشمہ لگا کر اوپر دیکھا اور کہا کہ اچھا اب پہنچی ہے؟ تو وہاں بھی آندھی اور طوفان مچا رہی ہے۔ اور ایک بڈھے نے کہا کہ اﷲ میاں مجھ کو کوئی کرامت دے دو تاکہ میری بڑھیا مجھے عزت سے رکھے، مجھ سے لڑے نہیں، تو اﷲ نے فرمایا کہ اچھا تجھ کو کرامت دے دی، چارپائی پر بیٹھ جا۔ جب یہ چارپائی پر بیٹھ گیا تو اﷲ نے چارپائی کو حکم دیا کہ اُڑ، چارپائی اڑنے لگی۔ نیچے اس کی بڑھیا گیارہ نمبر کا چشمہ لگائے ہوئے بڑے غور سے دیکھ رہی تھی، جب وہ واپس آیا تو کہا کہ تم نے دیکھا ایک ولی اﷲ آسمان پر اُڑ رہا تھا؟ اس نے کہا کہ ہاں آج میں نے دیکھ لیا، پھر اس کو طعنے دینے لگی کہ ایسے ہوتے ہیں ولی اﷲ، آسمانوں پر اُڑتے ہیں، ایک تو ہے کہ مٹی کے ڈھیلے کی طرح زمین پر دھرا رہتا ہے۔ بڈھا خوش ہوگیا کہ چلو میرا کام بن گیا، اس نے کہا کہ ارے بڑھیا! وہ میں ہی تو تھا، اﷲ نے مجھے یہ کرامت دی تھی، تب بڑھیا بولی اچھا تو وہ تم تھے جبھی اتنے ٹیڑھے ٹیڑھے اُڑ ر ہے تھے۔ دیکھا آپ نے! وہاں بھی اس نے نوآبجکشن (No objection) نہیں دیا، اعتراض لگا دیا۔ اب اس بیچارے کی ساری محنت بے کار گئی۔ اس لیے عورتوں سے زیادہ اکرام مت چاہو، بس یہ سمجھ لو کہ اﷲ تعالیٰ نے ہم کو ایک کھیتی دے دی، اولاد پیدا ہو تو ان کو عالم حافظ بناؤ، لیکن بیویوں سے محبت سے پیش آؤ اور اپنا تجربہ بتاتا ہوں کہ جو انہیں محبت